آج اشمل كى شادى كا دن تها اور وه دلہن بنى پرى ہى تو لگ رہى تهى” بلال كمرے ميں آيا تو ہار اتار كر اپنے موبائل پر كسى كى كال سننے لگا اشمل كو تهوڑا عجيب لگا اسكا انداز پر وه چپ رہى تهوڑى دیربعد جب وه كال سے فارغ ہوا تو اشمل كے پاس آكر بيٹھ گيا كيسى ہو يہ وه پہلا سوال تها جو بلال نے اشمل سے كيا “اشمل گهبرائى سى خود ميں سمٹى بيٹهى تهى ججى ٹهيک وه بس اتنا ہى کہ پائى “”اميد كرتا ہوں آپكو ميرا ساتھ اچها لگے گا اور ميں وعده كرتا ہوں كے سارى زندگى آپكا ساتھ نبهاؤں گا “”اپنے شوہر كے يوں محبت سے ساتھ نبهانے كے وعدے نے اسكا دل خوش كر ديا۔
آج اشمل كى شادى كو دو ہفتے ہو گئے تهے ساس ننديں شوہر ہر رشتہ اسكے صدقے قربان ہو رہا تها اشمل كو زندگى پهولوں كى سيج لگ رہى تهى وه جو شادى كے نام سے گهبراتى تهى اب اسے شادى كے بعد اس سے جڑے سب رشتے بہت پيار كرنے والے اور مخلص لگ رہے تهے “پر اس معصوم لڑكى كو يہ نہيں پتا تها كہ ظاہرى طور پر دكهنے والا پيار ضرورى نہيں كے مخلص بهى ہو۔
بلال چند روز گهر رہا پهر كام كا كہ روز صبح گهر سے جانے لگا اشمل اسے بہت پيار سے ناشتہ بنا كر ديتى اسكو تيار ہونے ميں مدد كرتى روبينہ اور شازيہ اب اپنے گهروں كو جا چكى تهيں بيچ بيچ ميں كبهى كبهى چكر لگا جاتى تهيں “” اب اس نے گهر كے كاموں ميں بهى ساس كا ہاتھ بٹانا شروع كر ديا تها “اسكى كوشش ہوتى كے وه ساس كو زياده سے زياده آرام كروائے اور گهر كے كام خود ہى كرے اس نے ساس كو ماں كا درجہ دے ركها تها اور يہى اسكى ماں كى تربيت تهى ۔ چهوٹى سناء گهر كے كاموں ميں بلكل حصہ نہيں ليتى تهى كالج سے آنے كے بعد يا تو وه كسى سہيلى كے گهر جانے كا بول كر شام تک گهر سے غائب رہتى يا پهر اكثر موبائل سے چپكى رہتى اشمل كو اسكى حركتيں كبهى كبهى بہت عجيب لگتيں پر وه اس لئے نظر انداز كر جاتى كے اسكى ساس كا كہنا تها انكى سناء تو ابهى بچى ہے اور وه اسے روک ٹوک كر كے ابهى سے اس پر ذمہ داريوں كا بوجھ نہيں ڈالنا چاہتيں آخر وه انكى سب سے چهوٹى لاڈلى بيٹى ہے ۔
اشمل كبهى كبهار سوچتى كے وه بهى تو اپنے ماں باپ كى اكلوتى اولاد ہے اسكى امى نے اسے بہت لاڈ پيار ديا پر اكيلے كبهى يوں گهر سے كتنے كتنے گهنٹے غائب رہنے كى اجازت نہيں دى تعليم حاصل كروائى سلائى كر كر كے ان پيسوں سے پر ساتھ ميں سارى گهر دارى بهى سكهائى آخر”” يہ كيسا لاڈ ہے انكا كے يہ بهى نہيں پوچهتيں كے جوان بيٹى اتنے گهنٹے كہاں غائب رہتى ہے سہيلى كے گهر كا بول كر “”اور آخر روز روز اسكو سہيلى كے گهر اتنے گهنٹے كونسا كام ہوتا پر وه يہ باتيں صرف سوچ كر ہى ره جاتى كبهى اپنى ساس سے يہ سب كہنے كى ہمت نا ہوتى كہ كہيں وه ناراض ہو جائيں۔
**************
عاہل كو گئے پورا ايک ماه ہو گيا تها اور دبريز صاحب كو ہى پتا تها كے انہوں نے يہ وقت كيسے گزارا تها ساحل كالج سے گهر آيا تو انكو اداس ديكھ كر انكے پاس چلا آيا كيا ہوا ميرے پيارے بابا جانى كو چپ چپ كيوں بيٹهيے ہيں “” بس يار يوں ہى دبريز صاحب نے پهيكى سى مسكراہٹ كے ساتھ كہا “بابا جانى مجهے پتا ہے آپ عاہل كو مس كر رہيں ہيں
تو ميرے پيارے بابا يہ تو آپ كى ہى خواہش تهى كے عاہل ابروڈ جائے آگے كى پڑهائى كے لئے اب دو سال كى تو بات ہے انشا اللّه وه خيريت سے لوٹ آئےگا اپنى پڑهائى مكمل كر كے۔اچها چهو ڑيں ان باتوں كو يہ بتائيں آپكو لو ميرج پسند ہے كے ارينج ساحل نےشرارت سے پوچها”” ارے مياں كيا اس عمر ميں شادى كرواؤ گے باپ كى ؟؟؟
ہا ہا ہا ارے بابا جانى ميں تو اپنى بات كر رہا تها كے اگر ميں لو ميرج كر لوں تو آپكو كوئى اعتراض تو نہيں ہوگا ساحل نے پوچها “” ارے يار تم بہو تو لاؤ گهر ميں چاہے لو ميرج كرو ميں اپنے بچوں كى خوشى ميں خوش ہوں ميرے بچے” اوه بابا لو يو سو مچ ۔
اتوار كے دن صبح صبح ہى روبينہ اور شازيہ ميكے آدهمكيں “سارا دن نندوں اور انكے بچوں كى كهانے كى فرمائيشيں پورى كرتے اشمل كى كمر تختے كى طرح اكڑ گئى رات كو سب كام نمٹا كے نندوں كے پاس آبيٹهى “”معذرت چاہتى ہوں آپى آپ دونوں سے گهر كے كاموں كى وجہ سے آپكو ٹائم نہيں د ے پائى اشمل نے سادگى سے كہا۔
ہاں بہن ضرورت بهى كيا ہے نندوں كو ٹائم دينے كى آپ تو مہارانى جى ہيں دل كرے گا تو ہميں وقت ديں گى روبينہ منہ بنا كر كہا “”ہمارى بهى تو ننديں جس دن آتى ہيں ہم انكى ہى آؤ بهگت ميں رہتے جى جى كرتے زبان نہيں تهكتى ہمارى شازيہ نے بهى لقمہ ديا “”
اشمل انكى باتوں سن كے حيران ہى ہو گئى آخر وه بيچارى صبح سے ان ہى كى تو پيٹ پوجا كروا رہى تهى كيا اسكو خدمت نہيں كہتے”” اشمل نے نندوں كا يہ روپ پہلى بار ديكها تها سورى آپى آئنده سے خيال ركهوں كہتى اشمل كى آنكهوں ميں آنسو آگئے پر اس نے خود پہ كنٹرول كيا اور كسى كے سامنے وه آنسو بہنے نا ديے وه جو اب تک يہ سمجهتى آئى تهى كہ سسرالى رشتے اس سے بہت پيار كرتے ہيں يہ اسكى بہت بڑى غلط فہمى تهى اور آگے آگے اسكى اور بهى غلط فہمياں دور ہوتى گئيں۔
شازيہ اسى دن رات كو اپنے گهر چلے گئى ليكن روبينہ وہيں رک گئى اس كے بچوں كو سكول سے چهٹى تهى “”صبح كے وقت اشمل كچن ميں ناشتہ بنا رہى تهى كے روبينہ كى آواز اسكے كانوں ميں اشمل فريج نہيں دى تمهارى امى نے يہ كونسا كوئى بہت بڑى چيز تهى كم سے كم فريج تو دينى چاہيے تهى انكو اب ديكهو اماں كى فريج پرانى ہو گئى اور لوگو ں كو بهى پتا ہے ہمارے بلال كى خير سے شادى ہوگئى اب آتے جاتے لوگ پرانى فريج ديكھ كر باتيں بناتے ہيں “بهئى تمہيں اپنے سسرال كى عزت كا خيال ہونا چاہيے جاؤ اپنى امى سے بولو تمہيں فريج ديں كہتى روبينہ چلتى بنى اور اشمل جى اچها بول كر چپ ہو گئى ۔
اشمل نے ماں كو فون كر كے فريج كا بول ديا اب اسكى امى نےكہاں سے اور كيسے فريج لا كر دى يہ اسكو نہيں پتا تها پر ہاں اسكے دل ميں يہ بات آئى ضرور تهى كے اسكى بوڑهى ماں سلائى كر كے گهر چلاتى جانے كہاں سے لائے گى فريج كے پيسے”” پر كرتى بهى كيا سسرال والوں كو ناراض بهى نہيں كرنا چاہتى تهى اور يہ بهى اسكى ماں نے سمجهايا تها كے بيٹا اچهى بيٹياں ہميشہ اپنے شوہر اور سسرال والوں كى فرمانبردار رہتى ہيں۔
اک بار اشمل نے چپ چاپ انكى بات مان كر فريج كيا منگوا لى اب تو روز روز اسكےسسرال والوں كو كسى چيز ميں كمى لگتى اور اسكو ميكے سے نئى لانے كا حكم ملتا اور وه ڈرتى ہوئى انكے حكم كى تعميل كرتى ۔
آج تو حد ہى ہو گئى بلال رات كو گهر آيا اور اشمل سے بولا تم كو بتايا تها نا پچهلے ہفتےميرے ہوٹل ميں آگ لگ گئى تهى اور ميرا بہت نقصان ہوا تها جاؤ اپنى امى كے گهر اور ان سے كہو كے كچھ پيسے مجهے چاہيے “”ججى كتنے پيسے اشمل نے گهبرا كر پوچها”
ہہہہن ويسےمدهے ضرورت تو 5 لاكھ كى ہے پر تم ان سے بولو تين لاكھ تک كا انتظام كر ديں۔
اشمل كو تين لاكھ سن كر جيسے جهٹكا لگا پہلے تو وه چهوٹى موٹى چيزيں ماں سے مانگ ليتى تهى وه بهى اس غريب ماں جانے كہاں سے ديتى تهى اور اب تين لاكھ كى اتنى بڑى رقم اسكى بيچارى ماں كہاں سے لائے يہ سوچ كر ہى اشمل كا دل بهر آيا ۔
سب سسرالى رشتوں كى لالچى طبيعت كے بارے ميں تو وه جان گئى پر اسكا شوہر جو اب تک اسكے ساتھ نرمى كا رشتہ ركهے ہوئےتها وه بهى ايسا كرے گا اس نےكبهى سوچا بهى نہيں تها۔
آج اشمل نے ہمت كركے اپنے شوہر سے بول ہى ديا جو وه سسرالى رشتوں كو كہنے سے گهبرانى تهى “”ميرى بات سنيں بلال ميرى امى سلائى كر كے گهر كا خرچ چلاتى ہيں بابا تو معذورى كى وجہ سے بستر سے ہل بهى نہيں پاتے ميرى غريب ماں نے پہلے آپكے گهر والوں كى فرمائش پر اتنى چيزيں جانے كہاں كہاں سے قرض پكڑ كر دى ہوں گى پليز آپ تو ميرى غريب ماں پر رحم كريں مجهے آپ سے تو يہ اميد نہيں تهى۔
اشمل نے يہ سب باتيں بڑے مان سے كہيں تهيں پر اسكو يہ نہيں پتا تها كے اسكا سارى زندگى ساتھ دينے كى قسميں كهانے والا انسان اک پل ميں اسكا مان توڑ كر ركھ دے گا ۔
اشمل كے منہ سےيہ بات نكلنے كى دير تهى بلال تيزى سے اٹها اور جهٹكے سے اشمل كےبال پكڑ لئے كيا بكواس كى تونے دوباره بول ذرا ميرے ہى سامنے ميرے گهر والوں كو برا بهلا بول رہى ہے تو دو كوڑى كى اوقات نہيں تيرى اور تجهے اپنى اماں كے كہنے پر سر پر بٹها ركها ہے ميں نے كم ذات چهوڑوں گا نہيں آج تجهے زبان چلاتى ہے كہتے ہى بلال نے اسكے منہ پر تهپڑوں كى برسات كر دى “”اشمل جو اس اچانک حملے كے لئے تيار نہ تهى اس ظالم كے بهارى ہاتهوں مار سہ نا سكى اور بے ہوش ہو گئ
اشمل كو ہوش آيا تو وه زمين پر پڑى تهى اسكى آنكهوں اور جسم ميں شديد درد تها صوفے كے سہارے سے اٹھ كر وه دهيرے دهيرے چلتى ہوئى بيڈ تک آئى اور بيڈ پر بيٹھ گئى تهوڑا ذہن پر زور دے كر اسے ياد آيا كے كچھ گهنٹوں پہلے اسے اسكے ہر پل پيار جتانے والے شوہر نے جانوروں كى طرح پيٹا تها اس كا دل يہ ماننے كو تيار ہى نا تها كے جو شخص اس سے اتنا پيار كرتا تها اک دم كيسے بدل گيا سسرالى رشتوں كے يوں بدلنے نے اسے اتنى تكليف نہيں دى جتنا دكھ اسے اپنے شوہر كا اصلى روپ ديكھ كر ہو رہا تها آنسو تهے كے ركنے كا نام نہيں لے رہے تهے””
اشمل بيٹهى يوں ہى اپنے نصيب پر رو رہى تهى كے اسكى ساس كى آواز آئى اوه مہارانى جى كمرے سے باہر آ جاؤ كيا اب سارے گهر كے كام مجھ بوڑهى سے كرواؤ گى۔
ججى آئى اشمل كے منہ سےبمشكل اتناہى نكلا وه اپنے آپ كو سميٹتى باہر كى جانب چل دى “”جى اماں اشمل نے كچن ميں جا كر ساس سے كہا
اے بہن گهر كے كاموں كے لئے ہم نے كوئى ملازم نہيں ركهے جو آپ آرام فرما رہى تهيں
صبح سے ميرى كمر اكڑ گئى اكيلى كام كرتى كى چلو اب تشريف لے ہى آئيں ہيں آپ تو وه جو سنک ميں برتن پڑے ہيں نا وه دهو لو اور مجهے چائے بنا كر دو اور ہاں جاتے جاتے انہيں كچھ ياد آيا بلال كہ كر گيا تها كے اسكے گهر آنے سے تم اپنى ماں كے گهر پيسے لينے جا چكى ہو يہى بہتر ہو گا تمہارے لئے ورنہ وه خود تمہيں نكال باہر كرے گا گهر سے اور ميں اس بار اس كے معاملے ميں نہيں آؤں گى اب بهى وه صرف ميرے كہنے پر اس نے تمہيں كچھ نہيں كہا ارے اتنے ناز نكهرے اٹهائے اس نے تيرے اور تو ہے كے شوہر كے مشكل وقت ميں اسكا ساتھ بهى نہيں دے سكتى اوپر سے آٹھ مہينے ہونے كو آئے كوئى خوشخبرى بهى نا دے پائى تو ههههن خالى گود۔
اشمل رات كے برتن دهو كر گهر كے چهوٹے موٹے كام نمٹا كر رات كے گياره بجے ساس كے ساتھ ركشے ميں اپنى امى كے گهر پہنچى ساس تو باہر سے ہى لوٹ گئيں اشمل اندر آئى تو كتنى دير ماں كے سينے لگى رہى بابا كيسى ہيں امى اور بابا كيسے ہيں بيٹا ہم تو ٹهيکاور تمہارے بابا ابهى سوئے ہيں تم سناؤ تم ٹهيک ہوبلال بيٹا كيسا ہے جى وه بهى ٹهيک ہيں اشمل نے بجهے دل سے كہا “”ارے تم نے يہ اپنا چہره چادر ميں كيوں چهايا ہے اتارو اسے ”
جى امى ابهى اتارتى ہوں ويسے مجهے بہت نيند آرہى ہے ميں سونے جا رہى ہوں گڈ نائٹ ميرى پيارى امى اشمل نے بات كو بدلتے ہوئے كہا اور اپنے كمرے كى طرف چل دى جس ميں وه شادى سے پہلے رہا كرتى تهى ۔
كمرے ميں آتے ہى وه آنسو جن پر اس نے زبردستى بندھ باندها تها انكو روک نہيں پائى اور پهوٹ پهوٹ كر رودى “” كيسے كہ دوں ميں اپنى غريب ماں سے كے لاكهوں كى رقم دے دو ميرے لالچى شوہر كو يہى سوچ سوچ كر روتے ہوئے كب اسكى آنكھ لگى اسے پتا ہى ناچلا صبح جب آنكھ كهلى تو امى ناشتہ لے كر اسكے پاس بيٹهى تهيں سسرال ميں تو اسے سب كى پيٹ پوجا كروا كر ا ناشتے كے برتن دهو كر اينڈ ميں كهانا نصيب ہوتا تها اور يہاں ماں صبح ہى صبح اس كے اٹهنے سے پہلے ہى ناشتہ لئے كهڑى تهى اسے اپنى كى مامتا پر ٹوٹ كر پيار آيا اور اپنے بابا سے مل لو بلال تمہيں لينے آ تا ہوگا اٹهو شاباش كہتى اسكى امى واپس چلے گئيں اس نے ناشتہ كيا اور بابا سے ملى اک بات وه مسلسل سوچ رہى تهى كے بلال نے اس سے تو كوئى رابطہ نہيں كيا او۔ بولا تها پيسے لے كر ہى آنا امى سے كيسے بات كر كے مجهے لينے آرہا ہے تو كيا انكے دل ميں رحم آگيا يہ سوچتے ہى وه بلال كا پچهلا سارا برا رويہ بهول كر اسكا انتظار كرنے لگى بلال اسے لينے آيا تو سرسرى سى ملاقات اس كے بابا سے كر كے باہر كى جانب چل پڑا اشمل اس كے پيچهے تيزى سے باہر كى جانب نكلى اور دونوں واپس گهر آ گئے۔ جارى ہے
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...