(Last Updated On: )
آنکھ برسی تری فرقت کی گھٹاؤں کے طفیل
اْجلا اجلا ہوں ترے غم کی فضاؤں کے طفیل
کوئی طاقت بھی جدا کر نہیں پائے گی ہمیں
جب بھی ہم بچھڑے تو بچھڑیں گے اناؤں کے طفیل
ترے آنے سے لگا صحن میں چاند اْترا ہے
گھر میں ہر سمت اجالا ترے پاؤں کے طفیل
دل کی دھڑکن ہے کہ تسبیح ترے نام کی ہے
سانس چلتی ہے مری تیری دعاؤں کے طفیل
کھو کے پہچان ملا کرتی ہے پہچان یہاں
بیج بنتا ہے شجر کتنی فناؤں کے طفیل
اب یہ دیوار گرا دے کہ کروں گا کب تک
ترا دیدار فقیروں کی صداؤں کے طفیل
وجہِ رحمت تو کوئی شخص بھی ہو سکتا ہے
جانے قائم ہو وطن کون سے گاؤں کے طفیل
رونقِ تختِ ہنر، بختِ ہنر آج ہْوں گر
اے مری جان!! فقط تیری دعاؤں کے طفیل
تیرے ہونے سے ہے ثابت مرا ہونا طاہر
مرے ہر فن میں ادا تیری اداؤں کے طفیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔