کیا سوچ رہے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ارمغان کب سے لان میں کهڑا تها جب بلقیس نے اسے پکارہ تها
کچهه نہیں مما بس ایسے ہی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تو یہاں کیوں کهڑے ہو اپنے کمرے میں جاو بیٹا انہوں نے شفقت سے کہا
جی بس جا رہا تها ۔ ۔ ۔ ۔
میں بهی آرام کروں بیٹابہت تهک گی ہوں وہ کہ کے اپنے کمرے میں چلی گیں
اسنے بهی اپنے کمرے کا رخ کیا وہ دروازے کے سامنے جا کے رک گیا اس نے جیب سے ایک مرتبہ پهر لاکٹ نکال کے دیکها تها اس نے بڑی مشکل سے پسند کیا تها مگر پهر بهی وہ مطمئن نہیں تها پتہ نہیں اسے پسند بهی آے گی کے نہیں اس نے سوچا تها وہ اپنی سوچوں پے خود ہی ہنسا تها
اگلے ہی لمحے اس نے دروازہ کهولا مگر اندر کا حال دیکهه کے اس کی آنکهیں پهٹی کی پهٹی ہی رہ گیں وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوے اندر آیا تها وہ اپنے بوٹوں سے کانچ ادهر ادهر کر کے راستہ بنا رہا تها
اس نے جتنی محنت سے اپنا کمرا سجوایا تها اتنی ہی بے دردی سے اسے تہس نہس کیا گیا تها کوئی پهول ایسا نا تها جسے نوچا نا گیا ہو سارے گلدان ٹوٹے ہوے تهے ڈریسنگ پے بهی کوئی چیز سلامت نا تهی اس کی نظر کهڑکی کی طرف اٹهی تهی جس کے سامنے وہ کهڑی تهی وہ اس کے پاس جا کے رک گیا تها
****
بابا کهانا کها لیں پهر آپ نے دوائی بهی کهانی ہے عائشہ پانی لے کے کب سے کهڑی تهی مگر وہ چپ چاپ بیٹهے فرش کو ہی گهور رہے تهے
ہم تین بہن بهائئ تهے ان کی آواز کسی کنویں سے آتی محسوس ہوئی تهی وہ وہیں فرش پر ان کے پاس بیٹهه گی
سب سے بڑے داود لالا پهر ہماری بہن رخسانہ اور پهر میں ہمیں اپنی بہن سے بہت پیار تها ہمارے بابا سائیں اس کی ہر بات ہر ضد مانتے تهے ان کی صبح اس وقت تک نا ہوتی تهی جب تک وہ اسے دیکهه نا لیتے لالا جب شہر آتے ساری چیزیں اس کی پسند سے لے کے جاتے گهر میں کهانا پکتا تو وہ بهی اسی کی پسند کا پهر ایک دن وہ ہوا جس کا کسی کو گمان بهی نہیں تها وہ ہم سب کو چهوڑ کر کسی کے ساتهه بهاگ گی اس نے ہم سب کی محبتوں پر اس ایک شخص کی محبت کو اہمیت دی وہ خاموش ہوے تهے
عائشہ نے دیکها وہ رو رہے تهے
بابا سائیں اس دن مر گے ۔ ۔ ۔ اماں کو تو جیسے چپ لگ گی وہ بهی کچهه ہی عرصہ جی سکیں اور لالا تو ایسے سخت ہوے کہ نا وہ کبهی روے اور نا کبهی کسی نے ان کے چہرے پر ہنسی دیکهی
انہوں نے کہا تها مجهے مت پڑهاو بیٹی کو بیٹیاں بهروسے کے قابل نہیں ہوتیں مگر میں نے کیا بهروسہ خود سے زیادہ کیا اس پے بهروسہ اس نے کیا میرے ساتهه میں اپنے باپ کی طرح مر کیوں نہیں گیا کیوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عائشہ ان سے لپٹ گیی وہ کسی چهوٹے بچے کی طرح روتے رہے
****
زیست ۔ ۔ ۔ ارمغان نے اسے کندهوں سے پکڑ کے اپنی طرف موڑنا چاہا مگر اگلے ہی لمحے وہ کرنٹ کها کہ اس سے دور ہوئی تهی
ڈونٹ ٹچ می ۔ ۔ ۔ ۔
وہ کچهه حیران ہوا تها اگلا جهٹکا اسے اس وقت لگا جب اس کی نظر اس کے خون آلودہ پاوں پے پڑی تهی
پلیز آپ یہاں بیٹهیں آپ کے پاوں سے خون نکل رہا ہے وہ پهر اس کے پاس آیا تها
مجهے نہیں بیٹهنا وہ اب بهی باہر دیکهه رہی تهی
ارمغان نے اس کی کلائی پکڑی اور اسے صوفے تک لے آیا اس دوران اس نے مزاحمت کی مگر بےکار رہی
چپ چاپ یہاں بیٹهی رہیں اب کے اس نے سخت لہجے میں کہا تها
جب وہ واپس آیا تو اس کے ہاتهه میں ایک باکس تها وہ خاموشی سے اس کی بینڈج کرنے لگا اس کی دهمکی کا اثر ہوا تها اس دوران وہ خاموش ہی بیٹهی رہی
یہ سب کیا ہے ۔ ۔اب اس نے کمرے کی طرف اشارہ کیا تها
وہ خاموش بیٹهی رہی
دیکهو تم نے کہا تها کہ تم تو لنگڑی ہو گی ہو تم سے شادی کون کرے گا تو پرابلم تو میں نے سالو کر دی
وہ اب بهی چپ بیٹهی رہی
جب تمہیں پہلی بار دیکها تها پتہ نہیں کیوں پهر تمہیں بهلا ہی نہیں سکا وہ اب باکس الماری میں رکهه رہا تها کب تم سے محبت ہو گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور مجهے نفرت ہے آپ سے نفرت اس کے باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی رہ گے
آپ بہت پچهتایں گے ارمغان حسن بہت پچهتایں گے آپ
اس نے اپنے سامنے کهڑی لڑکی کو دیکها تها جو پاگلوں کی طرح اپنے زیور نوچ نوچ کے زمین پے پهینک رہی تهی
اس کی آنکهه کهلی تو کمرے میں نیم روشنی تهی وہ کتنی دیر تک چهت کو گهورتی رہی اسے ہر چیز نامانوس سی لگی وہ خالی ذہن لیے سوچتی رہی کہ وہ کہاں ہے ایک دم سے اس کے ذہن میں جیسے ایک فلم سی چلی تهی اور اسے وہ سب یاد آنے لگا جو وہ یاد نہیں کرنا چاهتی تهی
وہ اٹهه کے بیٹهه گئئ اس نے سارے کمرے کا جائزہ لیا کمرہ بلکل صاف ستهرہ تها اسے ٹهیک سے یاد تها کے رات اس کمرے میں کوی بهی چیز ترتیب سے نہیں تهی
اس کی نظر کمرے سے ہوتی ہوئئ خود پے آئئ وہ لہنگا پہنے ہی سو رہی تهی اسے یاد آیا تها جب وہ زیور نکال کے پهینک رہی تهی تب اسے ارمغان نے روکا تها اور پهر اس کا زہن تاریک ہو گیا تها ہاں شائد میں بے ہوش ہو گی تهی اس نے سوچا
اس نے سب سے پہلے اس بهاری لباس سے چهٹکارا حاصل کرنے کا سوچا وہ اٹهی اس نے سارہ کمرہ دیکها وہ وہاں کہیں نہیں تها اس نے گهڑی دیکهی جو صبح کے سات بجا رہی تهی پردے گرے ہونے کی وجہ سے کمرے میں اندهیرا کافی تها
وہ اٹهه کے واش روم میں چلی گئئ
وہ شاور لے کہ اپنے دیہان میں باہر نکلی تهی مگر پہلی نظر ہی اس کی سامنے صوفے پہ ٹانگ پر ٹانگ چڑهاے بیٹهے ارمغان پر پڑی ٹی شرٹ اور جاگرز بتا رہے تهے کے وہ جاگنگ کر کے آیا ہے
گڈ مارنگ ڈئر وایف ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے مسکراتے ہوے اسے کہا
اس نے کوئئ جواب نا دیا چپ چاپ اپنے کپڑے الماری میں رکهنے لگی
وہ بڑی دلچسپی سے اسے ہی دیکهه رہا تها زیست کو الجهن ہو رہی تهی اب
بهائی ہم آ جایں دروازے پر دستک ہوئئ تهی ساتهه ہی ارحم کی بے صبری آواز ائی
امغان نے ہی اٹهه کر دروازہ کهولا تها
ہم آپ دونوں کے لیے ناشتہ لاے ہیں اریشہ نے ٹرالی اندر لاتے ہوے کہا
یہاں کیوں لے آئئ سب ساتهه بیٹهه کے کرتے ناشتہ ارمغان نے آخبار اٹهاتے ہوے کہا
بهائئ آپ کو کچهه نہیں پتہ یہ رسم ہوتی ہے کیوں بهابی اریشہ نے مسکراتے ہوے اسے بهی شامل کرنا چاہا
مجهے بهابی مت کہا کرو پلیز ۔ ۔ اس نے بہت سنجیدگی سے کہا تها
مگر ۔ ۔ ۔ ہمیں کہنا اچها ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن مجهے اچها نہیں لگتا اس نے بات کاٹتے ہوے سختی سے کہا تها
ارمغان حیرانی سے چپ چاپ اسے دیکهه رہا تها
سوری اگر آپ کو اچها نہیں لگتا تو ہم نہیں کہیں گے وہ کہ کے چلی گی ارحم بهی اس کے پیچهے کمرے سے نکل گیا
تم نے اچها نہیں کیا اگر تمہیں انکا بهابی کہنا پسند نہیں تها تو پیار سے بهی سمجهایا جا سکتا تها بچے ہیں وہ
وہ کوئئ بهی جواب دیے بغیر وہاں سے اٹهه گی
****
اریشہ اور ارحم اسے زبردستی لان میں لے کے آے تهے اس کی شادی کو ایک ہفتہ گزر چکا تها مگر اسے لگتا تها جیسے صدیاں ہو گئی ہیں اسے آپنوں سے دور ہوے ارحم اور اریشہ اسے بہت اچهے لگے تهے دونوں ہر وقت لڑتے رہتے تهے لیکن ایک دوسرے کے بغیر رہ بهی نہیں سکتے تهے وہ اسے اب بهابی ہی کہتے تهے بلقیس بیگم کا رویہ اسے عجیب سا لگا کبهی تو بہت اچهی اور کبهی نو لفٹ کا بورڈ چہرے پر سجا لیتیں
گاڑی کا ہارن اس نے پہچان لیا تها مگر وہ حیران ہوئئ تهی کیوں کے یہ اس کے آنے کا وقت نہیں تها
اسلام و علیکم ۔ ۔ ۔ مسز کیسی ہو وہ اس کے پاس وہیں سیهڑیوں پے آ کے بیٹها تها
وہ خاموش بیٹهی اپنے ہاتهوں کو ہی دیکهتی رہی
وہ کچهه دیر اسے خاموشی سے دیکهتا رہا زیست ایک کپ چاہے پلوا دو وہ کہ کر اٹها اور اپنے کمرے میں چلا گیا
اریشہ لوگ بهی اندر چلے گے مگر وہ وہیں بیٹهی رہی بہت دیر بعد وہ کمرے میں آئی تهی
میں چاے کا کہ کر آیا تها وہ اسے خالی ہاتهه اتا دیکهه کے بولا تها
مجهے نہیں بنانی آتی اس نے اب بک اٹها لی تهی
تمہیں چاے نہیں بنانی آتی وہ ہنسا تها ۔ ۔ ۔اور زیست کو اس کی ہنسی زہر لگ رہی تهی اب اسے خود پے غصہ آ رہا تها کیا ضرورت تهی ایسے کہنے کی کہ دیتی نہیں بناتی
وہ غصے سے اٹهی اور ڈرئسنگ کے سامنے کهڑی ہو گی تمهارے بال بہت خوبصورت ہیں وہ اسے ہی ریکهه رہا تها
اس نے جلدی سے بالوں کا جوڑا بنایا تها
****
بلقیس بیگم نے اسے کچن میں بلوایا تها وہ اس سے آج کهیر بنوا رہیں تهیں جب ارحم نے اسے بتایا کے اس سے کوئئ ملنے آیا ہے وہ حیران ہوئی تهی اس سے ملنے کون آ سکتا ہے
جاو زیست بلقیس بیگم نے اسے وہیں کهڑے دیکها تو بازو سے ہلایا
وہ حیران ہوتی ڈرائنگ روم میں آی تهی اور آمنہ بڑی شدت سے اس کے گلے لگی تهی وہ دونوں کتنی دیر روتی رہیں تهی
کتنی بد تمیز ہو تم مجهے کچهه بتایا ہی نہیں آمنہ نے آنسو صاف کرتے ہوے کہا
بتانے کے لیے کچهه بچا ہی نہیں تها وہ پهر سے اس کے گلے لگ گی اور سب بتاتی چلی گی
****
اریشہ میرے ساتهه پالر چلو گی اریشہ اپنے کمرے میں پڑهه رہی تهی جب زیست نے اس سے پوچها آج ارمغان نے اسے ایک ڈنر پے چلنے کے لیے کہا تها اریشہ تو خوشی خوشی تیار ہو گی
سارے راستے وہ زیست کو بتاتی رہی کے ارمغان کو کیا پسند ہے اور کیا نہیں
اس نے پالر جا کے جو کام سب سے پہلے کیا تها وہ ہیر کٹنگ تهی اس نے بال شولڈر کٹ کروا دیے اریشہ چپ چاپ سب دیکهتی رہی اسے زیست کے بال بہت پسند تهے واپسی میں وہ بلکل خاموش رہی
وہ اپنے کمرے میں ائئ اور تیار ہونے لگی
وہ تقریبا تیار ہو چکی تهی جب اس کا فون بجا تها اس نے نمبر دیکهتے ہی اٹها لیا
تم تیار ہو تو نیچے آو میں گاڑی میں ہی ہوں پہلے لیٹ ہو چکے ہیں فون اٹینڈ کرتے ہی ارمغان کی آواز آئئ تهی
وہ تیار ہو چکی تهی اس نے بیگ اٹهایا اور گاڑی تک آگی وہ گاڑی ساتهه ہی ٹیک لگاے کهڑا تها چلیں میں تیار ہوں وہ بلکل اس کے سامنے آ کے کهڑی ہوی تهی
وہ کتنی دیر اس کے بالوں کو دیکهتا رہا تها اس کی آنکهوں میں غصہ تها یا دکهه وہ یہ تو نا جان سکی مگر اسے اس حالت میں دیکهه کے زیست کو سکون ضرور ملا تها
ارمغان نے فون نکالا اور نمبر ڈائل کرنے لگا میری مسز کی طبیعت ٹهیک نہیں ہے ہم آج نہیں آ سکیں گے اس نے زیست کے چہرے پر سے ایک پل کو بهی نظریں نہیں ہٹائئ تهیں اپنی بات مکمل کر کے اس نے کال کاٹ دی
ارمغان اسے بازو سے پکڑ کر کمرے تک لے گیا تها آج اس نے کوئئ مزاحمت نہیں کی تهی اس کے لیے تو اتنا ہی بہت تها کے جس شخص نے اس کی زندگی اجیرن کی اب وہ اس کی زندگی مشکل بناے گی
یہ کیا ۔ ۔کیا ہے تم نے وہ بہت اونچی آواز میں بولا تها زیست نے اسے کبهی اتنے غصے میں نہیں دیکها تها
مسلہ کیا ہے تمهارا اس نے زیست کو اپنے سامنے کهڑا کیا تها
تم پہلے دن سے یہ سب کر رہی ہو کیوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیوں اس نے اس کا بازو جهنجوڑا تها
مجهے آپ کے ساتهه نہیں رہنا مجهے ڈیورس چاهیے وہ بڑی سفاکی سے اس کی آنکهوں میں دیکهتی ہوی بولی تهی
اور ارمغان کے ہاتهه سے اس کا بازو چهوٹ گیا تها ۔ ۔
شٹ اپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔وہ اسی غصے سے بولا تها
یہاں بیٹهو ارمغان نے اس کا ہاتهه پکڑ کے اسے اپنے ساتهه صوفے پر بٹهایا تها مگر اگلے ہی لمحے وہ کرنٹ کها کے اٹهی تهی
نہیں بیٹهنا مجهے آپ جیسے جهوٹے اور فریبی انسان کے ساتهه
ارمغان نے اسے کهینچ کے دوبارہ بٹهایا تها اس کے ساتهه ہی زیست کی چیخ گونجی تهی کیوں کے ارمغان نے بے دردی سے اس کا هاتهه دبایا تها
آئندہ میں تمهارے منہ سے یہ الفاظ دوبارہ نا سنوں ۔ ۔ ۔وہ اس کا ہاتهه اسی طرح هاتهه میں لیے بولا
وہ اپنے ہاتهه کو دیکهه رہی تهی ۔ ۔ ۔کتنے ہی آنسو اس کے گالوں پے گرے تهے
اور ہاں یہ اس بدتمیزی کے لیے تها جو آپ سے ابهی ابهی سرزر ہوئئ اس نے اس کے ہاتهه کی طرف اشارہ کیا تها ۔ ۔ امید ہے اگے آپ احتیاط کریں گی اس نے زیست کا ہاتهه تهپ تهپا کے چهوڑا دیا
وہ اب بهی سر جهکاے رو رہی تهی
ویسے چهوٹے بال بهی تم پر بہت سوٹ کرتے ہیں وہ کمرے سے باہر جا رہا تها جب واپس پلٹا ۔ ۔ ۔
اس کے تو گویا پورے تن بدن میں آگ لگ گی
وہ مسکراتا ہوا کمرے سے نکل گیا
****
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...