زیست یہ قوفتے لو میں نے خاص تور پے تمہارے لیے بناے ہیں عائشہ نے ڈونگہ اس کے سامنے کرتے ہوے کہا تها
وہ پورے ایک ہفتے بعد سب کے ساتهه بیٹهه کے کهانا کها رہی تهی عائشہ کا تو بس نہیں چل رہا تها کہ وہ سب کچهه اسے کهلا دے اور دلاور خان اپنی دونوں بیٹیوں کو دیکهه دیکهه کے نہال وہ رہے تهے
بابا دو دن بعد آمنہ کے بهائ کی شادی ہے میں تینوں فنگشنز میں جاوں گی زیست نے باپ کو اطلاع دی تهی
بیٹا ابهی تو تم بستر سے اٹهی ہو اور ابهی تم شادی میں جانے کا سوچ راہی انہوں نے کچهه خفگی سے کہا
ابهی تو نہی نا بابا دو دن بعد نا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے اپنی بڑی بڑی آنکهیں مٹکائی تهی
ابهی تو تم ٹهیک سے چل بهی نہیں سکتی هو عائشہ نے بهی اسے سمجهانے کی کوشش کی تهی
میں جاوں گی اور ضرور جاوں گی وہ کہ کر باہر نکل رہی تهی جب سامنے سے آتے داود خان سے ٹکرای تهی
اسلام و علیکم تایا جان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے دوپٹہ سر پے لیتے ہوے کہا
لڑکیوں کو ہمیشہ سنبهل کے چالنا چاهیے ورنہ یے ٹهوکریں ان کا نصیب بن جاتی ہیں انہوں نے سلام کا جواب دے بنا اسے آڑے ہاتهوں لیا اور اندهر بڑهه گے
ایک تو مجهے کبهی تایا جی کی سمجهه نہیں آی جب دیکهو غصہ ان کی ناک پے ہی دهرا رہتا ہے اس نے بچپن سے لے کے آج تک داود خان کو خاندان کی لڑکیوں سے نفرت کرتے ہی دیکها تها انہوں نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں بهی بہت کم عمری میں کر دی تهیں لیکن دونوں بهایوں کی محبت بهی بڑی لازاوال تهی دلاور خان جان چهڑکتے تهے بڑے بهای پے اور داود خان بهی بهائی کی محبت میں ہر مہینے گاوں سے چلے آتے تهے
اس کی کب آنکهه لگ گی اسے پتہ ہی نا چلا جب آنکهه کهلی تو ڈرائنگ روم سے اب بهی باتوں کی آوازیں آ رہی تهیں اس نے گهڑی دیکهی جو رات کے دو بجا رہی تهی
****
ارحم کب سے اریشہ کو اشارے کر رها تها اور وہ اسے بار بار ہاتهه کے اشارے سے چپ رہنے کا کہ رہی تهی ارمغان بزاهر تو ٹی وی دیکهنے میں مصروف تها مگر دونوں کی حرکتیں بهی نوٹ کر رها تها بلقیس بیگم بهی نماز پڑهه کر لاونچ میں آ گیں
مما آپ کو نہیں لگتا اب بهائی کی شادی ہونی چاہیے اریشہ نے بلقیس بیگم کے گهٹنے پے سر رکهتے هوے کہا
ارے بیٹا ایک ماں کا یہ ہی تو ارمان ہوتا ہے اب ہے بهی تو مانے نا نجمہ روز مجهے فون کر کے کہتی ہے اب وه بیچاری بهی کیا کرے اس نے بهی تو آخر بیٹی بیہانی ہے
ارمغان نے اس شیطان کے ٹولے کو دیکها تها جو ماں کو ان کے پسندیدہ ٹاپک پے لگا چکے تهے
کتنی اچهی ہے عینی بلکل بهی نخرہ نہیں اس میں
اف او مما سلیم انکل کی بیٹی کی شادی میں دیکها تها اپنی اس سادی بچی کو ارحم فورن بولا تها
شادیوں میں تو سب ایسے ہی تیار ہوتے ہیں ارمغان مجهے کچهه نہیں پتہ بیٹا مجہے کوی تسلی بخش جواب رو اب ان کا رخ ارمغان کی طرف تها
وہ جس ٹاپک سے بچنا چاهتا تها پهر وہی چهڑ چکا تها مما میں نے ابهی شادی نہیں کرنی پلیز اپ نجمہ آنٹی کسی آس میں نا رکهیں اس نے بڑی عاجزی سے کہا تها
مما آپ بهی کمال کرتی ہیں عینی آپی بهای کے ساتهه سوٹ نہیں کرے گی بهای کے لیے تو کوی پری هو گی پری اریشہ نے بڑے جوش سے کہا
لمبے گهنے بالوں والی
اورارمغان کی آنکهوں کے سامنے کسی کی لمبی چوٹی گهومی تهی
کیوں بهای اریشہ نے معانی خیزی سے اسے دیکها تها وه اپنے بهای کی آنکهوں میں وہ عکس بخوبی دیکهه سکتی تهی
****
بابا اس نے رات میں بهی کچهه نہیں کهایا اور ابهی ناشتے کے لیے بهی نہی آرہی عائشہ نے دلاور خان کو اخبار دیتے ہوے کہا انہون نے اخبار ایک طرف رکهه دی
بابا دے دیں اجازت میں ساتهه جلی جاوں گی
ٹهیک ہے بیٹا تم جاو گی تو مجههے تسلی رهے گی انہوں نے کچهه سوچتے ہوے کہا
****
زیست بہت دیر ہو گی ہے بابا انتظار کر رهے ہوں گے عائشہ کوی بیسوی مرتبہ اس سے کہ چکی تهی وہ آمنہ کے بهای کی مہندی میں ایں تهیں کافی رات ہو چکی تهی مگر زیست اٹهنے کا نام ہی نہ لے رہی تهی
ارے آپا ابهی تو مزہ آ رہا ہے لڑکی والے بهی آ گے ہیں تهوڑی دیر اور پلیز وہ اس کا گال چوم کے وہاں سے رفو چکر ہو گی
ہاے اللہ دیکهه کے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ سیهڑیوں سے پهولوں والا تهال لے کے جا رهی تهی جب پاس سے گزرتے دو بچوں نے شرارت سے تهال گرا دیا جو سارا کا ساراسامنے سے آتے ارمغان پے گرا تها اس نے ابهی بچوں کو ڈانٹنے کے لیے منہ کهولا ہی تها مگر اپنے سامنے اس شخص کو ریکهه کر باقی کے الفاظ اس کے منہ ہی میں رہ گے ۔۔۔
آپ کو نہیں لگتا آج سوری آپ کو بولنا چاهییے ارمغان نے بڑی دلچسبی سے اس کے سنورے روپ کو دیکها تها گلابی رنگ کی قمیض اور پجامے میں اس کی گلابی رنگت اور بهی دهمک رہی تهی آج اس کے بال کهلے ہوے تهے بلکل کسی آبشار کی طرح
واہ کیا خوب کہی آپ نے آپ کی وجہ سے میں اپنی عزیز ترین دوست کے بهای کی ڈهولکی میں شامل نہیں ہو سکی زیست نے عزیز پے زور دیتے ہوے کہا اور آمنہ کے ساتهه ڈانس بهی نہیں کر سکی
ارمغان کا دل چاه اس کی اس بات پے وہ کہقے لگا کے کے ہنسے
اور آج بهی لنگڑی بنی پهر رہی ہوں اب کے اس نے بڑی دکهه بهری سانس بهری تهی ارمغان کے لیے اب اپنی ہنسی روکنا مشکل تها
او ۔ ۔ ۔ ایم سو سوری اب تو بڑا مسلہ ہے آپ کے لیے ارمغان نے بڑی سنجیدگی سے کہا تها اب آپ سے شادی کون کرے گا اب کے وہ زور سے ہنسا تها
زیست نے تهال اس کے ہاتهه میں پکڑای تهی
میں اس کا کیا کروں ارمغان نے اسے پکارا تها جو واپس سیهڑیاں چڑهه رہی تهی
وہ جو سامنے انٹی کهڑی ہیں نا اسنے لان میں کهڑی ایک بهاری سی خاتون کی طرف اشارہ کیا تها
یہ جا کے انہیں دے دیں اور کہیے گا کل آنے والے باراتیوں پر پهول کے بجاے پهتر برسایں کیوں کے انکے بچے بہت بتمیز ہیں وہ کہ کے رکی نہیں
اور پیچهے کهڑا کتی دیر تک مسکراتا رها تها
****
میں نے اس لڑکی کو یہاں دیکها ہے ارحم بهاگتا ہوا آیا اور بے ترتیب سانسوں کے درمیان بولا تها
ارحم تم نہیں سدهرو گے نا تم یہاں لڑکیاں دیکهنے اے ہو اریشہ ہمیشہ کی طرح سمجهے بنا بولی تهی
شٹ اپ یار میں نے اس تصویر والی بهابی کو دیکها ہے اس نے اریشہ کے سر پے چیت لگاتے ہوے کہا
واٹ تمہیں کوی غلط فہمی ہوی ہو گی اریشہ نے اس کی بات ماننے سے ہی انکار کر دیا
میں سچ کہ رہا ہوں میں بهی یقین نا کرتا اگر میں نے بهای کو اس سے ہنس ہنس کے باتیں کرتے ہوے نا دیکها ہوتا
بهای اس سے ہنس ہنس کے باتیں کر رہے تهے اریشہ نے شکی نظروں سے اسے دیکها تها
میرا یقین کرو یہ چهوڑو اور سنو اس نے بهای پے پهول بهی پهینکے بهای کے کپڑے اور بالوں پے بہت سے پهول تهے اریشہ کہاں جا رہی ہو وہ اسے ہٹا کر اندر جا رہی تهی جب اس نے اسے آواز دی
بهابی ڈهڈنے وہ مسکراتی ہوی اندر چلی گ
اللہ کرے تم میری دفہ بهی ایسے ہی چاق و چوبند ہو همشیرہ آمین اس نے باقاعدہ چہرے پے ہاتهه پهیرا تها
****
آخر تمهارے ساتهه مسلہ کیا کتنے دنوں سے تمہاری یہ ہی پارو والی شکل دیکهنے کو مل رہی ہے زیست نے زچ ہوتے ہوے کہا
زیست کتنے دنوں سے دیکهه رہی تهی آمنہ ایسے ہی اراس اراس پهر رہی تهی کم گوہ تو وہ پہلے بهی تهی مگر کچهه دنوں سے تو وہ بلکل ہی بات نہی کر رہی تهی
کچهه نہیں یار بس شادی کی تهکاوٹ ہے کچهه دنوں میں ٹهیک ہو جاوں گی
اگر جهوٹ بولنا نہیں اتا تو پلیز بولا بهی مت کرو زیست نے اسے جهنجوڑا تها
کلاس کا ٹائم ہو گیا چلو سر اسرار کا تو تمہیں پتہ ہے نا انہوں نے کلاس میں گهسنے بهی نہیں دینا ہے پهر آمنہ نے اٹهتے ہوے کہا صاف زاهر تها وہ اسے کچهه بتانا نہیں چاهتی وہ بهی چپ چاپ اس کے ساتهه چلنے لگی اسے دکهه ہوا تها کہ اس کی جان سے پیاری دوست اس سے اپنی پرابلم شئر نہیں کر رہی
****
مما آپ چلے تو بتاتی ہوں نا اریشہ بلقیس بیگم کو زبردستی کیچن میں سے کهینچ کے اپنے کمرے میں لای تهی اس نے بڑی راز داری سے دروازہ بند کیا
لڑکی کچهه بتاو گی بهی یا یوں ہی سسپنس پهلاتی رہو گی
وہ اپنا بیگ اٹها لائئ اس نے دونوں تصویریں بلقیس بیگم کے سامنے رکهی تهی
یہ کون ہے انہون نے باری باری دونوں تصویریں اٹهائئ تهیں
آپ کی ہونے والی بہو اس نے بڑے جوش سے بتایا تها
اف او پهر اپنی کسی دوست کی تصویر اٹها کے لے آئئ ہو بیٹا کتنی مرتبہ سمجهایا یے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مما یہ میں نہیں بهائئ لاے ہیں اریشہ نے ان کی بات کاٹتے ہوے کہاتها اور بلقیس بیگم کتنی دیر تک اس کی شکل دیکهتی رہی تهیں
مما بهائئ اسے پسند کرتے ہیں اریشہ نے بڑی عاجزی سے کہا تها کہ کہیں وہ انکار ہی نا کر دیں
یہ تمہیں ارمغان نے دی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔تب ہی عینی کے لیے انکار کرتا تها
اریشہ سمجهه نہیں پائئ تهی کے کہ وہ حیران ہویں تهی یا انہیں دکهه ہوا تها
مما اگر وہ اس لڑکی کو پسند کرتے ہیں تو کیا برا ہے اس میں اس نے کچهه مایوس ہو کے کہا تها
ایسی لڑکیاں گهر نہیں بساتی ہیں بیٹا کیسے سمجهاو میں تمہیں
مما علی بهائئ کی شادی میں میں نے اسے دیکها تها اس نے تصویر کی ترف اشارہ کیا تها
تو بیٹا مجهه سے پوچهنے کی کیا ضرورت ہے تم دونوں بہن بهائئ وہی رشتہ بهی مانگ لیتے مجهه سے پوچهنے یا بتانے کی کیا ضرورت ہے وه خفا ہوتے ہوے بولیں تهیں
انہوں نے مجہے کچهه نہیں بتایا مما ۔ ۔ ۔ یہ تصویریں مجہے ان کی گاڑی سے ملی ہیں اگر مجهے یہ نا ملتیں تو شائد وہ کبهی ہمیں نا بتاتے اس نے تصویریں واپس رکهتے ہوے کہا
مما بهائئ نے ساری زندگی ہماری کویئ بات نہیں ٹالی ہمیشہ ہمارا خیال رکها تو کیا ہم بدلے میں ان کے لیے اتنا بهی نہیں کر سکتے اس نے دکهه سے کہا
میری بیٹی اتنی بڑی کن ہوی بلقیس بیگم نے اسے گلے سےلگا لیا تها کتنے آنسو ان کی آنکهوں سے گرے تهے آج تمہارے بابا زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے
اچها مجهے تصویر دوبارہ دیکهاو انہوں نے آنکهہیں صاف کی تهیں
مما میں نے علی بهائئ کی شادی میں اس کا پتہ لے لیا تها اور ساری معلومات بهی اس نے تصویر بلقیس بیگم کو تهماتے ہوے کہا
میں آج ہی ارمغان سے بات کرتی ہوں انہوں نے تصور ہی تصور میں بیٹے کے سر پے سہرا دیکها تها
نہیں مما ایسے بات مت کرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔آپ کو پتہ ہے چار دن بعد کیا ڈیٹ ہے اریشہ نے انہیں کچهه یار دلاتے ہوے کہا
ہاں 27 جون تو چا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انہیں ایک دم سے کچهه یاد آیا تها
جی مما بهائئ کی برتهه ڈے ہے اس سے بڑا گفٹ ان کے لیے اور کیا ہو گا اس نے بڑے جوش سے کہا ہم ریشتہ مانگنے کے بعد انہیں بتایں گے اس نے آنکهیں مٹکایں تهیں
بلقیس بیگم بهی سکرائں تهیں
****
بابا مجهے گاڑی چاہیے اس نے کالج سے آتے ہی ان سے فرمائش کی تهی
زیست سانس تو لے لو عائشہ نے اس سے بیگ لیا تها
اپا وہ جو کرن ہے نا اس نے گاڑی لی هے مجهے نہیں پتہ مجهے اس سے اچهی والی گاڑی چاهیہے اس نے ساری جہاں کی عاجزی چہرے پے لاتے ہوے کہا
بہی ہم تو تمہاری یہ شاہ خرچیاں برداشت نہیں کر سکتے تم اب اپنے لیے کوی امیر کبیر دولہا تلاش کرو عائشہ نے باپ کو اشارہ کرتے ہوے کہا وہ اب اسے ستا رہی تهی
بابا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ زیست کو باپ اس کے ساتهه شامل ہونا پسند نا آیا تها
نا تنگ کرو میری بیٹی کو دلاور خان نے زیست کو اپنے پاس بٹهاتے ہوے کہا
مجهے شدت سے اس دن کا انطزار ہے جب میری بیٹی ڈاکٹر زیست کہلاے گی تب مجهے تمہیں سب سے مہنگی دیتے ہوے مزہ بهی آے گا خوشی بهی ہو گی
بابا داکٹر بننے میں تو ابهی بہت ٹائم ہے اس نے منہ بنایا تها ارے اس ٹائم کاتو پتہ بهی نہیں چلے گا پر لگا کے اڑ جاے گا
عائشہ کهانا لگاو بیٹا ۔ ۔زیست وہیں صوفے پر ان کی گود میں سر رکهه کے لیٹ گی وہ کتنی دیر اپنی معصوم سی بیٹی کو دیکهتے رهے
****
مما میں تیار ہو گی چلیں اب ۔ ۔ ۔ ۔
اریشہ ہم رشتہ لے کے جا رہے ہیں بارات لے کے نہیں
وہ لوگ ارمغان کا رشتہ لینے کے لیے جا رہے تهے لیکن بلقیس بیگم اریشہ کی تیاری دکهه کے گهوم گی
جاو صاف کر کے اسے انہوں نے اس کے چہرے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا
مما چلیں نا وہ انہیں گاڑی تک لے گی
کتی ریر تک وہ ایڈرس ڈهوٹتے رہے آخر کار دو گهنٹوں کی محنت کے بعد انہیں گهر مل ہی گیا
اریشہ نے بیل بجائی تو تهوڑی دیر بعد گیٹ کیپر نے گیٹ گهولا اس نے زیست نام دیا تو وہ انہیں اندر لے گیا
بیٹا یہ زیست خان کا ہی گهر ہے نا بلقیس بیگم نے اپنے سامنے کهڑی اس معصوم سی کڑکی سے پوچها تها جو کافی حیرانی سے ان دونوں کو دکهه رہی تهی ۔ ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...