(Last Updated On: )
زخم ہے درد ہے جدائی ہے
ساتھ لوگوں کی یہ خدائی ہے
یادِ ماضی دلا دیا ہے مجھے
تُو نے ایسی غزل سنائی ہے
شر تو لازم تھا تیری بات میں بھی
جب تِری سوچ میں برائی ہے
میرے اشکوں کی یہ کہانی ہے
پھر سے ان کی ، جو یاد آئی ہے
دل کے اس کینوس پہ اے عاقل
تیری تصویر اک بنائی ہے