(Last Updated On: )
چشم ِتر میں جو ہے جمال آیا
حسینِ یوسف کا پھر خیال آیا
شہر میں نفرتوں کی آندھی ہے
الفتوں پر یہ کیا وبال آیا
میں نے سب کچھ تمہارا کر ڈالا
تیری چوکھٹ پہ دل کو ڈال آیا
پھر مِرا پیار ہے کٹہرے میں
پھر مرے پیار پہ سوال آیا
دل کی دنیا میں ہے حَسیں موسم
آج خط آیا ہے رومال آیا
جب سے دھتکارا ہے زمانے نے
تب سے عاقل ترا خیال آیا