(Last Updated On: )
کسی کے لہجے میں اک طرفہ سی بے زاری ہے
نہیں ہے پیاس نہ اب ویسی بے قراری ہے
کسی بھی کام میں دل یہ مرا نہیں لگتا
غموں کے ساتھ ہی یہ زندگی گزاری ہے
تمہاری یاد کھلی ہے کتاب کی صورت
قرار پا کے بھی ملتی یوں بے قراری ہے
یہاں پہ حسن ہو یا دل ہو یا جوانی ہو
یہاں وہاں کی چیز چیز ہی بازاری ہے
کوئی کہے کہ نشے میں ہوں میں ، تو ہے یہ غلط
میں کیا کروں کہ تِری آنکھ کی خماری ہے
ذرا سی دیر محبت کی بات کرتے ہو
یہ میری زندگی ساری ہی اب تمہاری ہے