(Last Updated On: )
وہ ہے بے زار، مگر میں ہوا بے زار نہیں
مِرے محبوب کا اب مجھ سے وہی پیار نہیں
وہ جو پہلے ہی تھا مرنے کو بھی تیار مگر
وہ مرے ساتھ کو اِک لمحہ بھی تیار نہیں
گو ہوں غربت کا میں مارا ، مگر انسان تو ہوں
وہ سمجھتے ہیں مِرا اس سے سروکار نہیں
گو محبت میں مری ہار ہوئی ہے لیکن
شکر ، یہ ہے کہ میری ہار مگر ہار نہیں
بعد تیرے یہاں ویرانی ہی ویرانی ہے
میرے گاوں میں نظارے میرے سرکار نہیں
اس سے تو موت تھی بہتر مرے عاقل مرے دل
ترے حالات پہ رویا جو ، تیرا یار نہیں