(Last Updated On: )
نہ میرے ذکر سے نا، نام سے وہ جیتی ہے
کہ اپنے گھر بڑے آرام سے وہ جیتی ہے
یہ بھی ہو سکتا ہے اب موت ہی مِٹا ڈالے
کہ ترے نام پہ ہی شام سے وہ جیتی ہے
منتظر رہتی ہے میرے کسی پیغام کے وہ
کہ میرے ہی دیئے پیغام سے وہ جیتی ہے
وہ اپنی جان کی تصویر سے کرے باتیں
ہے جب جنونی تو اِس کام سے وہ جیتی ہے
تِری کتاب سے گاتی ہے گیت وہ عاقل
کہ شاعری پہ مرے نام سے وہ جیتی ہے