احمد گاڑی ڈرایو کر رہا تھا ۔۔ گانے سننا احمد کی پسندیدہ چیز تھی ۔۔پر سیڈ سانگ وہ زیادہ سنا کرتا تھا ۔۔لوگ اسے عاشق سمجھتے تھے ۔۔پر وہ لوگوں کی کیا بتائے وہ کسی لڑکی کو طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا ۔۔ہاں وہ الگ بات ہے ۔۔کے لڑکیوں کی اس پر سے نظر نہیں ہٹ تی تھی ۔۔ایک دفعہ عالیان کے پوچھنے پر احمد نے جواب دیا ۔۔
عالیان؛ یار تو اتنا خوبصورت ہے ۔۔اتنی لڑکیاں تیرے پیچھے ہیں ۔۔پر تو کسی سے بات کیوں نہیں کرتا ۔۔
احمد؛ یہی تو میں چاہتا ہوں ۔۔دنیا میرے پیچھے ہو ۔۔ریس میں وہی گھوڑا جیت تا ہے جو بغیر رکے بھاگتا ہے ۔۔وہ نہیں جو جگہ جگہ گھاس کھانے رکے ۔۔
عالیان؛ تو ۔۔تو لڑکیوں کو گھاس سے تشبیح دے رہا ہے ۔۔عالیان نے سوالیہ نظروں سے احمد کی طرف دیکھا ۔۔
احمد؛ ہاں بلکل ۔۔۔احمد کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ۔۔۔۔
بیچ پر ملاقات کے بعد اب الینا اور ادیان ملاقات ہونے والی تھی ۔۔پر اس دفعہ الینا وقت پر جاب پر پہنچی تھی ۔۔الینا نے اپنا کوٹ اتار کر لٹکایا اور اپنی میز کی طرف بڑھ گئ ۔۔۔چیئر پر بیٹھ کر اس نے اپنا کمپیوٹر اسٹارٹ کیا ۔۔اور فائل پڑھنے لگی ۔۔۔پانچ منٹ بعد ادیان کی آمد ہوئ ۔۔پر آج پہلی دفعہ الینا ادیان کی آمد کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ادیان گیٹ سے داخل ہوا اور اپنے آفس کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔جبار جو ادیان کا چمچہ تھا ادیان کے پیچھے پیچھے گیا ۔۔دو منٹ بعد ہی جبار باہر آیا ۔۔۔
جبار؛ تمہیں سر بولا رہے ہیں ۔۔جبار نے الینا سے کہا ۔۔
الینا؛ کیوں ۔۔۔اب تو میں نے کوئ غلطی بھی نہیں کی ۔۔الینا نے مصنوعی سنجیدگی سے کہا ۔۔
جبار؛ یہی تو بات ہے نا ڈیئر ۔۔تم کوئی غلطی کرتی نہیں ہو ۔۔۔غلطی ہوجاتی ہے تم سے ۔۔جبار نے طنزیہ کہا ۔۔اس دفعہ الینا تھوڑی کنفیوز ہوئی ۔۔کیا ادیان سر نے جبار کو بتا بھی دیا ۔۔نہیں نہیں وہ تو ابھی آئے ہیں وہ کیسے بتا سکتے ہیں ۔۔پھر کیا غلطی ۔۔الینا سوچ میں پڑگئی ۔۔۔
جبار نے اسکی ٹیبل پر پڑے بال نما شپیس کو ہلایا ۔۔۔
جبار؛ اب آپ جائینگی ؟ یا سوچوں میں گم رہینگی ۔۔جبار کے چہرے پر وہی طنزیہ مسکراہٹ تھی ۔۔
الینا؛ جارہی ہوں ۔۔جارہی ہوں ۔۔تم تو دفا ہو یہاں سے ۔۔الینا نے چڑتے ہوئے کہا ۔۔
جبار؛ ایسی زبان آپ اگر اپنے گھر استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔۔جبار نے سنجیدگی سے کہا ۔۔ الینا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا اس لئے اس نے فورا” معذرت کرلی ۔۔اور اٹھ کر ادیان کے کیبن کی طرف چلی گئ ۔۔۔
ادیان سامنے چیئر پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھا تھا ۔۔کے الینا کو دیکھتے ہی ادیان نےکہا ۔۔
ادیان؛ آئیے آئیے مس الینا ۔۔ادیان نے بہت خوش مزاجی سے کہا۔۔
الینا ایسے رویہ کی امید نہیں کر رہی تھی ۔۔۔
ادیان؛ مس الینا میں نے سوچا ہے ۔۔آپکو خطروں کے کھلاڑی میں بھیج دیتے ہیں ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ کیوں سر ۔۔مطلب مجھے سمجھ نہیں آیا ۔۔الینا نے کہا ۔۔
ادیان؛ بھئ آپ اتنی اچھی ڈرائونگ کرتی ہیں۔۔۔اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ۔۔تو آپکو تو سچ میں اس شو میں جانا چاہیے ۔۔
ادیان نے طنزیہ کہا ۔۔
الینا کو پھر اپنی ڈرائونگ یاد آئ ۔۔جس طرح وہ آج ڈرایونگ کرکے آئ تھی ۔۔اس کے ایکسیڈینٹ ہونے کے نوے فیصد امکانات تھے ۔۔پر اب وہ کیا کرے ۔۔وہ سوچ میں پڑگئ ۔۔
ادیان اس کے چہرے کے سارے تاثرات دیکھ رہا تھا ۔۔اور اب اس کو جواب کا انتظار تھا ۔۔
الینا نے بہت سوچ کر پورے اعتماد کے ساتھ جواب دیا ۔۔
الینا؛ سر وہ کار میری ہے ۔۔اور جان بھی میری ہے ۔۔حادثہ بھی میرے ساتھ پیش آتا ۔۔۔تو آپکو کیا تکلیف ہے ۔۔
الینا کا جواب سن کر ادیان نے کہا ۔۔
ادیان؛ وہ کار آپ کی ہے ۔۔پر آپ ملازم میری ہیں ۔۔جان ضرور آپکی ہے ۔۔پر وہ قیمتی ہمارے لئے ہے ۔۔اور جہاں تک تکلیف کی بات ہے ۔۔تو وہ ہمیں ضرور ہوگی ۔۔کیونکہ آپ کے بعد ہمیں نیو ایمپلائے ڈھونڈنا پڑیگا ۔۔جس کی وجہ سے ہمارا وقت ضائع ہوگا ۔۔ادیان نے بہت آرام سے ایک ایک لفظ کی ادائیگی کی ۔۔
الینا کے چہرے پر چڑچڑاہٹ واضع تھی ۔۔
الینا؛ سر ۔۔میں جائوں ۔۔یا ابھی آپکی تقریر باقی ہے ۔۔الینا نے تلخ لہجے سے کہا ۔۔
ادیان؛ مس الینا ۔۔۔شاید آپ بھول رہی ہیں کے میں آپکا باس ہوں ۔۔ادیان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔۔ادیان کو اب مزا آنے لگا تھا الینا کو چڑانے میں ۔۔
الینا؛ مجھے بلکل اچھی طرح یاد ہے کہ آپ کون ہیں ۔۔کیا اب میں جائوں ۔۔الینا نے ایک ایک لفظ کو چبا کر کہا ۔۔
ادیان؛ بلکل آپ جاسکتی ہیں اب ۔۔الینا تیزی سے دروازے سے باہر نکل گئ ۔۔۔
آج کے لئے اتنا بہت تھا ۔۔ادیان نے خود سے کہا ۔۔۔
♡♡♡♡♡♡
عالیان؛ ہاں بھئ ۔۔جب کوئ پسند آجائے گی نا ۔۔پھر بول کر دکھائیو یہی بات ۔۔عالیان نے چلینج کیا ۔۔
احمد؛ کوئ پسند آئے جب نا ۔۔ساری ایک جیسی ہوتی ہیں ۔۔میک اپ سے چہرا بھر کر پتا نہیں کس کو دکھانا چاہتی ہیں ۔۔انسان کی خوبصورتی سادگی میں ہی ہوتی ہے ۔۔احمد نے زندگی میں پہلی بار کسی لڑکی کی خوبصورتی کے بارے میں کچھ کہا تھا ۔۔
عالیان؛ ہاں بھئ ۔۔تیرے لئے ہم کوئ ایسی ہی ڈھونڈیں گے ۔۔عالیان نے احمد کی کمر کو تھپتھپاتے ہوئے کہا ۔۔
احمد؛ اچھا چھوڑ یار ان باتوں کو ۔
یہ بتا آسٹریلیا اور امریکا میں جو اپنے کار شوروم ہیں ۔۔ان میں کتنا پروفٹ ہوا ۔۔اس دفعہ ۔۔احمد نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔
عالیان؛ بہت اچھا کام چل رہا ہے ۔۔اچھا پروفٹ ہوا اس دفعہ بھی ۔۔
احمد؛ میں سوچ رہا تھا کے اسلام آباد میں بھی ایک اوت شوروم کھول لیا جائے ۔۔کیونکہ یہاں گاڑیوں کی قیمت بہت زیادہ ہے ۔۔اگر ہم آسٹریلیا سے یہاں اکسپورٹ کرتے ہیں تو کافی فائدہ ہوگا ہمیں ۔۔۔جو چیز ہم ایک لاکھ میں خریدیں گے ۔۔۔وہی ہم پچاس لاکھ میں بیچ سکتے ہیں ۔۔اور جہاں تک حکومت کے ٹیکس کی بات ہے تو ہم کچھ کرلیں گے ۔۔۔احمد نے سنجیدگی سے کہا۔
عالیان؛ جو بھی کرینگے ۔۔قانون کی حد میں رہ کر کرینگے ۔۔عالیان نے سمجھایا ۔۔
احمد؛ ہاں ہاں ۔۔قانون کے مطابق ہی کریں گے ۔۔تم بےفکر رہو ۔۔احمد نے عالیان کو اطمینان دلایا ۔۔
احمد ؛ چل یار اب جانا ہے ۔۔پھر رات کی فلائٹ بھی تو ہے ۔۔احمد یہ کہہ کر اپنے آفس سے باہر کی طرف نکل گیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡
الینا واپس اپنی چیئر کی طرف آئی ۔۔پر آج ایک کسٹومر الینا کے انتظار میں تھا ۔۔تو اسے فورا” ڈیل کے لئے جانا پڑا ۔۔۔
وہ ڈیلنگ ایریا کی طرف گئ ۔۔وہاں الینا کا دوست اویس تھا ۔۔اس کو دیکھ کر الینا کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ۔۔
الینا؛ کیا بات ہے بھئ ۔۔الینا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
اویس؛ تم تو آئوگی نہیں کبھی ملنے ۔۔میں ہی آگیا ۔۔اویس نے گلا کیا ۔۔۔
الینا؛ پہلے تم یہ بتادو ۔۔کے آئے کس لئے ہو ۔۔گاڑی خریدنے یا ملنے ؟ الینا نے پوچھا۔
اویس؛ بھئ دونوں کام کرنے ۔۔کار بھی مجھے چاہیے ۔۔اور تم بھی ۔۔اویس نے دبی آواز میں کہا ۔۔الینا نے اویس کی طرف ایک نظر ڈالی ۔۔پر پھر کوئی جواب نہیں دیا ۔۔
الینا؛ مجھے پتا ہے تمہیں کیسی کار پسند آئیگی ۔۔الینا اسے گاڑیوں کی دوسرے سیکشن میں لے گئ ۔۔۔
اویس؛ ویسے تمہیں کونسی کار پسند ہے ۔۔اویس نے پوچھا ۔۔
الینا؛ مجھے (lambhorghini aventador) پسند ہے ۔۔پھر سامنے وہی کار تھی ۔۔۔یہ رہی ۔۔الینا نے کہا ۔۔
اویس؛ اب تمہیں یہ پسند ہے ۔۔تو میں اسے کیسے چھوڑ سکتا ہوں ۔۔مجھے یہی چاہیے ۔۔اویس نے اس سیاہ کار کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ بھئ اس کے فنکشن تو سن لو پہلے ۔۔الینا نے دوستانہ انداز میں کہا ۔۔
اویس؛ نو نیڈ ۔۔۔میں یہی بک کروارہا ہوں۔۔
اویس نے الینا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
الینا ؛لگ رہا ہے کچھ زیادہ ہی پیسا ہے تمہارے پاس ۔۔
اویس؛ ہاں یار ۔۔پر جو مجھے چاہیے وہ نہیں ہے ۔۔۔دعا کرنا وہ مجھے مل جائے ۔۔اویس نے الینا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
الینا ؛ میں کرونگی ۔۔الینا نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔
اویس؛ اب مجھے جانا ہے ۔۔۔میرا کوئ ورکر آکر ساری ریکوئرمینٹ پوری کردے گا ۔۔اللہ حافظ ۔۔یہ کہتا ہوا اویس خارجی دروازے کی طرف بڑھ گیا ۔۔
الینا پیپرز لیکر ادیان کے کیبن کی طرف چلی گئی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
احمد رات میں اپنے کمرے میں بیٹھا اپنا سامان پیک کر رہا تھا کے دروازہ بجا ۔۔
احمد؛ آجائو ۔۔احمد نے آواز لگائی ۔۔
اندر آنے والی خاتون نساء تھیں ۔۔ان کو دیکھتے ہی احمد کی چہرے پر مسکراہٹ ابھر آئ ۔۔
احمد؛ ارے آنا آپ ۔۔آجائیں بیٹھیں ۔۔
نساء احمد کے پاس آکر بیٹھ گئیں ۔۔
نساء؛ کہیں جارہے ہو بیٹا ۔۔نساء نے پوچھا۔
احمد؛ جی آنا ۔۔دو چار دن کے لئے آسٹریلیا جانا ہے ۔۔کام ہے ۔۔احمد نے جواب دیا ۔۔
نساء؛ اچھا ۔۔بیٹا ایک بات کرنی تھی ۔۔نساء نے گھبراتے ہوئے کہا ۔۔ویسے تو احمد نساء کو اپنی ماں مانتا تھا پر نساء ہمیشہ اپنے آپ کو نوکرانی سے زیادہ نہیں سمجھتی تھی ۔۔
احمد؛ جی آنا ۔۔بولیں ۔۔اور آپکو کوئ بات پوچھنے کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ۔
احمد نے تنبہہ کی ۔۔
نساء؛ بیٹا ۔۔وہ باجی جی پوچھ رہیں تھیں ۔۔کے تمہارا شادی کے بارے میں کیا خیال ہے ۔۔کوئ پسند ہے تمہیں۔۔
احمد؛ فی الحال تو کوئ ارادہ نہیں ہے ۔۔ابھی تو میں ویسے ہی چوبیس سال کا ہوں ۔۔ماما سے کہیے گا ۔۔دو تین سال رک جائیں ۔۔میں انکو اپنی پسند بتا دونگا۔۔احمد نے شگفتگی سے جواب دیا ۔۔
نساء نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔
احمد ؛ آنا ۔۔اب مجھے جانا ہے ۔۔مجھے دیر ہورہی ہے ۔۔پھر انشاءاللہ ملاقات ہوگی ۔۔کچھ دن بعد ۔۔یہ کہتے ہوئے احمد اپنا بیگ اٹھائے دروازے کی طرف بڑھ گیا ۔۔نساء اسے دروازے تک چھوڑنے آئیں ۔۔اور احمد کے جاتے ہی روہی کے کمرے کی طرف چلی گئیں ۔۔
♡♡♡♡♡♡
الینا نے ادیان کے کیبن کے دروازے کو کھٹکھٹایا ۔۔
ادیان؛ کم ان ۔۔ادیان کی اندر سے آواز آئی ۔۔
الینا کیبن میں داخل ہوئی ۔۔
الینا؛ سر ۔۔پیپرز پر سائن چاہیے آپ کے ۔۔
ادیان؛ مس الینا ۔۔دو چار دوست اور بھی بنالیں ایسے ۔۔میرا فائدہ ہوجائے گا ۔۔ادیان نے ہستے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ مطلب آپ کیمرا میں سب دیکھ رہے تھے ۔۔الینا نے پوچھا ۔۔
ادیان؛ جی بلکل ۔۔ادیان نے جواب دیا ۔۔
الینا؛ پھر آپ تو بہت فارض لوگوں میں سے ہیں ۔۔الینا نے مزاکن کہا ۔۔
ادیان؛ نہیں ۔۔بلکل نہیں ۔۔بس میں اپنے ان ایمپلائس پر نظر رکھتا ہوں ۔۔جن سے مجھے غلطی کی امید ہوتی ہے ۔۔ادیان نے اپنی ہسی دباتے ہوئے کہا۔۔
الینا؛ پھر تو میں امید کرتی ہوں کے آپ کو آج کوئ غلطی نہیں دکھی ہوگی ۔۔
ادیان؛ آج آپ نے کچھ کیا ہی نہیں ۔۔تو غلطی کیسی ۔۔ادیان نے طنزیہ کہا ۔۔
الینا نے ادیان کی بات کو مکمل طور پر نظرانداز کیا ۔۔۔
الینا؛ سر سائن کردیں گے آپ ۔۔یا میں بعد میں آئوں ۔۔الینا نے چڑتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ نہیں نہیں ۔۔میں ابھی سائن کردیتا ۔۔لائو ۔۔ادیان نے فائل کے لئے ہاتھ بڑھایا ۔۔
الینا نے فائل آگے کردی ۔۔ادیان نے سائن کیا اور الینا فورا” ادیان کے خیبن سے باہر نکل گئ ۔۔
الینا؛ شکر ہے ۔۔آج اس پاگل آدمی سے ڈانٹ نہیں پڑی ۔۔الینا نے اپنی میز کی جانب جاتے ہوئے سوچا ۔۔
♡♡♡♡♡♡
دوسرے دن الینا پھر سے بیچ پر ادیان سے ملی ۔۔
الینا اپنے سوچوں میں گم بیچ پر ٹہل رہی تھی کے ادیان سامنے سے آتا ہوا دکھا ۔۔الینا نے فورا” اپنا راستہ بدل لیا۔۔پر ادیان کی نظر الینا پر پڑ چکی تھی ۔۔ادیان لمبے لمبے ڈگ پھرتا الینا خے پاس پہنچ گیا ۔۔۔
ادیان؛ ارے آپ ۔۔وہی ہیں نا ۔۔جن سے میں کل ملا تھا ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا۔
الینا؛ نہیں ۔۔بلکل نہیں ۔۔میں وہ نہیں ہوں ۔۔جائیں اسے ڈھونڈیں آپ ۔۔الینا ادیان کو مظرانداز کرتے ہوئے آگے بڑھ گئی ۔۔پر ادیان اتنی جلدی اسکا پیچھا نہیں چھوڑنے والا تھا ۔۔یہ کہنا غلط نہیں تھا خے الینا وہ پہلی لڑکی تھی جس میں ادیان کو دلچسپی ہونے لگی تھی ۔۔
ادیان؛ ارے سنیں ۔۔آپ وہی ہیں ۔۔مجھے اچھی طرح یاد ہے ۔۔ادیان نے ماسومیت سے کہا ۔۔
الینا؛ اح پلیز ۔۔اتنا ماسوم تو مت بنیں آپ ۔۔الینا نے منہ سکیڑتے ہوئے کہا۔۔
ادیان؛ میں اتنا ہی ماسوم ہوں ۔۔ادیان نے مزاکن کہا ۔۔
الینا؛ وہ تو میں اچھی طرح جانتی ہوں ۔۔
ادیان؛ آپ دو دن میں اتنی اچھی طرح جان گئیں مجھے ۔۔۔ آئے ایم امپرسیڈ ۔۔ادیان نے داد دی ۔۔
الینا؛ بس ۔۔اب یہ پاگل پنا بند کریں ۔۔مجھے الجھن ہورہی ہے ۔۔آپکے اس رویہ سے ۔۔اور حیرت بھی ۔۔
ادیان؛ حیرت کیوں ۔۔ادیان نے پوچھا ۔۔
الینا ؛ آپ اتنے کیوں بن رہے ہیں ۔۔الینا نے سوال پوچھا ۔۔
ادیان؛ ہر چیز کے پیچھے کوئ مطلب نہیں ہوتا لڑکی ۔۔ادیان نے جواب دیا ۔۔
الینا؛ اچھا ۔۔مجھے لگا ۔۔الینا نے سوچتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ کیا لگا ۔۔ادیان نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔
الینا؛ یہی ۔۔الینا نے کہا ۔۔
ادیان؛ کیا یہی ۔۔ادیان کو اسے تنگ کرنے میں مزا آرہا تھا ۔۔
الینا؛ خے آپکا اتنا اچھا رویہ کیوں ہے ۔۔اب کوئی سوال نہیں ۔۔الینا نے بیزاریت سے کہا ۔۔۔ادیان نے اسکی بات پر قہقہا
ادیان؛ تم جیسی پاگل لڑکی سے میرا کیا مطلب ہوسکتا ہے ۔۔بس مجھے بیچ پر کمپنی چاہیے تھی جو تم مل گئیں ۔۔ادیان نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ دیکھا پھر مطلب آگیا نا ۔۔کمپنی چاہیے تھی ۔۔میں آپکو کمپنی دونگی ۔۔میری جوتی بھی آپکو کمپنی نہ دے ۔۔الینا غصے سے کہتی ہوئ ۔۔وہاں سے چلی گئ ۔۔پر اس دفعہ ادیان اس کے پیچھے نہیں گیا ۔۔ادیان بس اسے دور جاتا دیکھتا رہا ۔۔
♡♡♡♡♡♡
احمد کی فلائٹ کو رات دس بجے سڈنی میں لینڈ کرنا تھا ۔۔اسے ریسیو کرنے کے لئے ادیان کو جانا تھا کیونکہ احمد ادیان کے چاچو جلال کا بیٹا تھا ۔۔ادیان سے احمد کا اتنا میل ملائو نہیں تھا پر جب بھی احمد آسٹریلیا آتا تھا ادیان اسے فل پروٹوکول دیتا ہے ۔۔آج بھی ادیان ایک گھنٹے سے ایئرپورٹ پر احمد کا انتظار کر رہا تھا ۔۔ادیان صوفے پر بیٹھا میگزین پڑھ رہا تھا کے سامنے سے اسے احمد آتا ہوا دکھائ دیا ۔۔ادیان فورا” کھڑا ہوگیا ۔۔دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے ۔۔حال اہوال پوچھنے کے بعد ادیان نے کہا ۔۔
ادیان؛ یار ایک گھنٹے سے انتظار کر رہا ہوں کہا رہ گئے تھے ۔۔ادیان نے گلا کیا ۔۔
احمد ؛ مئں تو سہی وقت پر پہنچا ۔۔تم ہی ہمیشہ جلدی آجاتے ہو ۔۔احمد نے خوشمزاجی سے جواب دیا ۔۔
ادیان؛ اس لئے آتا ہوں کے تم گم نہ ہوجائو ۔۔
ادیان نے مزاکن کہا ۔۔
احمد؛ اب اتنا چھوٹا بھی نہیں رہا میں ۔۔
احمد نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ ہاں بھئ ۔۔چاچو کا بزنس جو سنبھال لیا ہے آپ نے ۔۔
احمد؛ اب ساری باتیں یہی کروگے یا گھر بھی چلیں ۔۔احمد خارجی دروازے کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔
ادیان؛ ہاں ہاں چلو ۔۔ادیان اور احمد باہر نکل کر گاڑی کی طرف چلے گئے ۔۔
احمد نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔
احمد؛ نائس کار برو ۔۔احمد نے ادیان کی پسند کو سراہا۔۔۔
ادیان؛ گاڑیوں کا کام کرتا ہوں ۔۔اب گاڑی بھی اچھی نہیں ہوگی کیا ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
احمد؛ ہاں ۔۔ویسے تیرا کام کیسا چل رہا ہے ۔۔کوئ ترقی ہوئ ۔۔۔بزنس کو آگے بڑھایا ۔۔
ادیان؛ نہیں یار ۔۔ضرورت ہی کیا ہے ۔۔اسی میں ہی اتنا کمالیتا ہوں ۔۔ضرورت نہیں ہوتی ۔۔ادیان نے اطمینان سے جواب دیا ۔۔
احمد؛ ہاں سہی ہے یار ۔۔لیکن مجھے تو بزنس بڑھانے کا شوق ہے ۔۔
ادیان؛ تجھے شوآف کرنا اچھا لگتا ہے ۔۔میرا یہ اندازہ ہے ۔۔
احمد؛ سہی اندازہ ہے بھئ ۔۔مجھے اس ایک چیز کا تو شوق ہے بس ۔۔احمد نے گاڑئ کی ونڈو باہر دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
باقی راستہ خاموشی سے طے ہوا ۔۔اور پھر گھر کے سامنے گاڑی رکنے پر احمد نے حیرانی سے ادیان کو دیکھا ۔۔
احمد؛ یہ ہے تیرا گھر ۔۔اتنا چھوٹا ۔۔احمد نے عجیب نظروں سے دیکھا ۔۔
ادیان؛ ایک شخص کے لئے بہت ہے یہ ہی ۔۔ادیان نے اطمینان سے جواب دیا ۔۔
احمد اور ادیان گاڑی سے اترے اور اندر داخل ہوتے ہی احمد گھر دیکھتا ہی رہ گیا ۔۔
اتنا خوبصورت ڈیکوریٹ ہوا گھر ۔۔اس نے بھی شاید کبھی نہیں دیکھا تھا ۔۔
احمد؛ واہ بھائ ۔۔امیزنگ ۔۔احمد نے حیرانی سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ آخر گھر کس کا ہے ۔۔ادیان نے فخر سے کہا ۔۔
احمد؛ تیرا ہے بھئ ۔۔تبھی تو اتنا اچھا ہے ۔۔احمد نے داد دی ۔۔اور اب مجھے بھوک لگ رہی ہے ۔۔کچھ کھلائے گا بھی۔۔احمد نے بچوں کی طرح پیٹ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔احمد صرف ادیان کے سامنے بچکانا حرکتیں کرتا تھا ۔۔ورنہ لوگ اسے اینگری ینگ مین سمجھتے تھے ۔۔
ادیان؛ ہاں بھئ ۔۔ویسے کھانا میں نے کود بنایا ہے ۔۔احمد نے غور سے ادیان کی طرف دیکھا ۔۔۔سچ بتا ۔۔میں نہیں مانتا ۔۔احمد نے نفسے میں سر ہلایا ۔۔
ادیان؛ نہیں مان بھئ ۔۔پر میں روز اپنا کھانا خود بناتا ہوں ۔۔ٹائم پاس ہوجاتا ہے آرام سے ۔۔ادیان نے اپنا روٹین بتاتے ہوئے کہا۔
احمد؛ میں تو تجھ سے متاثر ہوگیا بھئ ۔۔یو آر گریٹ ۔۔۔احمد نے پھر سےاسے داد دی ۔۔
ادیان کیچن سے کھانا لاکر ٹیبل پر لگانے لگا۔۔احمد اسکی مدد کروانے کے لئے صوفے سے اٹھا ۔۔
ادیان؛ نہیں نہیں تم بیٹھو ۔۔میں کرلونگا ۔۔مجھے عادت ہے ۔۔ادیان نے اسے ڈئینگ ٹیبل پر بیٹھنے کو کہا ۔۔احمد ٹیبل پر جاکر بیٹھ گیا ۔۔ادیان سارا کھانا رکھ کر بیٹھا ۔۔
ادیان؛ بتا بھئ ۔۔کیسا بنا کھانا ۔۔
احمد؛ کھا تو لوں ۔۔پہلے ۔۔احمد نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
احمد نے ایک نوالہ لیتے ہی ادیان کی طرف دیکھا ۔۔
احمد؛ یار ۔۔تو اچھا شیف بن سکتا ہے ۔۔۔
احمد نے مشورہ دیا ۔۔
ادیان؛ اپنے مشورے اپنے پاس رکھ اور چپ کرکے کھانا کھا ۔۔ادیان نے بےتکلفی سے کہا ۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا آج آفس میں بہت بور ہو رہی تھی ۔۔آج اس نے کافی کسٹومر سے ڈیل کی پر پھر بھی اسے کچھ کمی محسوس ہو رہی تھی ۔۔شاید آج ادیان کی ڈانٹ نہیں کھائ ۔۔تبھی دن نہیں گزر رہا۔۔۔الینا نے سوچا ۔۔۔الینا بریک ٹائم میں باہر کی طرف چلی گئی ۔۔وہ پارک میں بیٹھی اپنی سوچوں میں گم تھی کہ یک دم اسکا فون بجا ۔۔الینا نے سکرین کی طرف نظر ڈالی ۔۔سکرین پر اسکی دوست کا نام چمک رہا تھا ۔۔عالیہ ۔۔
الینا؛ ہائے عالیہ کیسی ہو ۔۔الینا نے خوش مزاجی سے پوچھا۔
عالیہ؛ ٹھیک ہوں ۔۔تم بتائو۔۔آج کل تو کوئی فون ، میسج نہیں ۔۔عالیہ نے گلا کیا ۔۔
الینا ؛ نہیں نہیں یار ۔۔تمہارے بارے میں سنا تھا ۔۔تو سمجھ نہیں آرہا تھا کیسے کال کرو ۔۔تم مصروف ہوتی ہو ۔۔
عالیہ؛ میری زندگی کے مسئلے تو چلتے رہینگے ۔۔اللہ نے دیے ہیں ۔۔اللہ ہی حل کریگا ۔۔اس نے ایک امید کے ساتھ کہا ۔۔
الینا نے ہوں میں جواب دیا ۔۔
الینا؛ تم نے ایسے شخص سے شادی ہی کیوں کی ۔۔الینا آخری میں اپنا ضبط کھو کر بول پڑی ۔۔
عالیہ؛ اب تم بھی طعنے دو گی ۔۔عالیہ نے بےبسی سے کہا ۔۔
الینا؛ نہیں طعنہ نہیں ۔۔بس ایک سوال پوچھا۔۔
عالیہ؛ انسان کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا عالیہ ۔۔سب اللہ کرتا ہے ۔۔ہم اللہ کی رضا کے پابند ہیں ۔۔
الینا؛ اللہ نے تمہیں احسن جیسا چاہنے والا دیا تھا عالیہ ۔۔تم نے ناشکری کی ۔۔یہ اللہ کی رضا نہیں تمہارے خود نے افعال کا نتیجہ ہے ۔۔الینا کی آواز ناچاہتے ہوئے بھی تلخ ہوگئی ۔۔
عالیہ؛ احسن کے انکار کے بعد ہی میں نے اسے چنا تھا الینا۔۔۔تمہیں نہیں پتا۔۔
الینا کی حیرانی سے کہا ۔۔
الینا؛ کیا ۔۔میں نہیں مان سکتی ۔۔الینا نے اعتراض کیا ۔۔
عالیہ؛ کوئی نہیں مانے گا ۔۔مجھے پتا ہے ۔۔اس نے اداسی سے کہا ۔۔
الینا؛ وہ تو تم سے ابھی بھی شادی کرنے کو تیار ہے ۔۔الینا نے جیسے احسن کا دفاع کیا ۔۔
عالیہ؛ پر میں اسے اب نہیں اپنائونگی ۔۔
الینا؛ تم اپنی زندگی خراب کر رہی ہو ۔۔
عالیہ نے ہوں میں جواب دیا ۔۔بعد میں بات کرینگے ۔۔یہ کہتے ہی عالیہ نے کال بند کردی ۔۔
الینا اپنے موبائل کو کچھ لمحے دیکھتی رہی پھر واپس اپنے پرس میں ڈال دیا ۔۔۔بریک ٹائم ختم ہوگیا تھا ۔۔اس لئے وہ شوروم کی طرف بڑھ گئی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡
شوروم میں اسکی بریک کے بعد کوئ کسٹومر نہیں آیا ۔۔وہ بور بیٹھی رہی ۔۔عالیہ کے لئے بہت پریشان ۔۔پر وہ کچھ کر بھی نہیں سکتی تھی ۔۔انسان جب کچھ کرنا چاہتا ہے تب وہ کر نہیں پاتا ۔۔اور جب نہیں کرنا چاہتا تب اسے زندگی اتنے موقع دیتی ہے اور اسے پتھر دل بنا دیتی ہے ۔۔کاش جو ہم چاہتے جیسا چاہتے وہ ہو پاتا ۔۔الینا اپنی سوچوں میں گم تھی ۔۔کے پیچھے سے جبار نے آکر ٹیبل پر ہاتھ مارا ۔۔الینا کو ٹیبل کے بجنے کی آواز سے ایک جھٹکا لگا اور وہ سیدھی ہوکر بیٹھ گئی ۔۔
جبار؛ الینا صاحبہ ۔۔ٹائم اوور ہوگیا ہے ۔۔گھر نہیں جانا ۔۔جبار نے پوچھا۔۔
الینا کا یہ سنتے ہی گھڑی کی طرف نظر گئ ۔۔گھڑی سات بجارہی تھی ۔۔الینا نے فوری اپنا سامان سمیٹا اور بیگ اٹھا کر دروازے کی طرف چلدی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
احمد ؛ یار ادیان کہیں باہر چلیں ۔۔سحمد نے پوچھا ۔۔
ادیان؛ نہیں تو جا ۔۔میں تو باہر گھومنے پھرنے ۔۔ادیان نے دوٹوک جواب دیا ۔۔
احمد؛ ٹھیک ہے ۔۔میں جارہاہوں ۔۔تیری کار لیکر ۔۔احمد نے کہا ۔۔
ادیان؛ ٹھیک ہے ۔۔پر صیح میں طیچ پر جاتا ہوں ۔۔تجھئ چلنا ہو تو رات میں جلدی آجائیو ۔۔
احمد؛ یار ایسا کرتا ہوں ۔۔میں بھی نہیں جاتا ۔۔صبح بیچ پر ہی چلیں گے ۔۔احمد نے اپنا ارادہ بدلتے ہوئے کہا۔۔
ادیان؛ مرضی ہے تیری ۔۔ادیان نے اپنے کمرے کی طرف جاتے ہوئے کہا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا دس منٹ کی ڈرائیو کے بعد گھر پہنچی ۔۔الینا کھانے کھائے بغیر ہی سپنے روم کی طرف بڑھ گئی ۔۔الینا کی ہمیشہ سے عادت تھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ٹینشن لے لینا ۔۔آج بھی اسے عائلہ کو اس طرح کہنا نہیں چاہیے تھا وہ کتنا ہرٹ ہوئ ہوگی ۔۔الینا بیڈ پر لیٹے سوچ رہی تھی ۔۔
اسے اپنا مشورہ بھی عجیب لگ رہا تھا اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہئے یا نہیں ۔۔کیا اسے احسن پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔۔الینا احسن کو بہت کم جانتی تھی پر جتنا جانتی تھی ۔۔اس سے الینا کے دل میں احسن کی اچھی امیج بنی ہوئ تھی ۔۔پر کہتے ہیں نا قبر کا ھال مردہ ہی جانتا ہے ۔۔اسکے دماغ میں بھی یہی تھا۔۔اخر کار الینا نے عالیہ کو احسن کے لئے منانے کا فیصلہ کیا ۔۔پر وہ کہیں غلط تھی ۔۔پر کہاں یہ وہ نہیں جانتی تھی ۔۔یہ سوچتے سوچتے اسے نیند نے آ گھیرا ۔۔اور وہ وہیں سوگئیں ۔۔آسیا اسکے کمرے میں آئیں پر اسے سوتا دیکھ کر وہ واپس چلی گئیں ۔۔کل الینا کی چھٹی تھی ۔۔اسے سارا دن گھر میں ہی گزارنا تھا ۔۔اس لئے وہ پرسکون تھیں ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...