بیدل نے بہت سے قطعات لکھے ہیں جنکی حیثیت تاریخی ہے اور ساتھ ساتھ ان سے بیدل کے حالات زندگی اور انکے رفقا کار اور محسنین وغیرہ کا پتہ چلتا ہے ۔بیدل نے فرداً فرداً اور مختلف اوقات پر کئی قطعات لکھے ہیں انکے قطعات میں وارد ہونے والے اسما کی ایک نامکمل سی فہرست کچھ یوں ہے: شاہجہان ، شاکر خان بہادر، شکر اللہ خان،مرزا قلندر، شہنشاہ عالم گیر یعنی اورنگ زیب ،خواجہ ظریف ،شاہ اکبر ، محمد امین ، فتح بیجا پور (جمشید نصرت) حبیب اللہ، نصرت جنگ، فرخ سیر ، خان بہادرصفدر فیروز جنگ وغیرہ اور جگہوں میں میوات ، بہار دہلی اور لاہور کا ذکر کیا ہے۔ بیدل نے ہر صنف سخن میں اپنی استادی کا لوہا منوایا ہے بلکہ اس کو پایہ اعتبار تک پہنچایا ہے ۔ مثال کے طور پر کچھ قطعات :
قطعه
از ملک بهار سوی دهلی
چون اشک روان شدیم بیکس
همدوش شهود فضل بیچون
همراه حضور فیض اقدس
سال تاریخ این عزیمت شوق
در یاب که «راهبر خدا بس»
میں ملک بہار سے دہلی کی طرف بہتے ہوئے انسو کی طرح کسمپرسی کی حالت میں جا رہا ہوں (مگر سوچتا ہوں کہ میرے ساتھ )کندھے سے کندھا ملا کر اسکا بے محابہ فضل ہے اور حضور فیض اقدس کی رفاقت۔۔۔ اس عزیمتِ شوق کی سالِ تاریخ یہ الفاظ ہیں «راهبر خدا بس»
اس قطع کے الفاظ سے تاریخ: 1070 ق مطابق 1664 عیسوی مرتب ہوتی ہے۔
قطعہ
شوق را از عزیمت لاہور
تازگیهای مژدهٔ شادیست
یعنی از دام گاه افسردن
چند گامم نوید آزادیست
سال تاریخ این عزیمت شوق
بی تکلف شنو «خدا هادیست»
ترجمہ
اب میں لاہور جا رہا ہوں اور اس عزیمت سفر سے طبیعت میں تازگی محسوس کر رہا ہوں ۔یہ سفر میرے لئے افسردگی کی قید سے، آزادی کا پیش خیمہ ہے اس عزیمتِ شوق کی سالِ تاریخ یہ الفاظ ہیں؛ بی تکلف سنو:«خدا هادیست» یعنی خدا رہبر و ہادی ہے۔
اس قطعہ کے الفاظ سے تاریخ: 1080ق مطابق 1073/74عیسوی مرتب ہوتی ہے