شرمین ابھی گھبرا ہی رہی تھی کہ ایک دم دروازہ کھلا اور ایک بھاری بھرکم آواز اس کے کانوں میں گونجھی۔۔۔دونوں ایک دم چونک گئی۔۔۔شرمین نے تو گھبرا کر پہلے آواز کی سمیت دیکھا پھر سمعی کو دیکھا۔۔۔مگر سمعی کو دیکھ کر اس کی حالت اور بھی عجیب ھوگئی۔۔ وہ محترمہ بڑے مزے سے منھ موڑے بیگ سے کھیل رہی تھیں۔۔اور جس نوجوان نے دروازہ کھولا تھا وہ شرمین پر نظریں جمائے جواب لینے کے لیے منتظر کھڑا تھا۔۔۔۔۔
آپ کو کس سے ملنا ھے محترمہ ؟؟؟؟
وہی خوبصورت سی مردانہ آواز دوبارہ اس کے کانوں سے ٹکرائی..
شرمین حد سے زیادہ گھبرا گئ تھی۔۔
اور سمعی تو ایسے کھڑی تھی جیسے اس کو یہاں انے سے کوئی مطلب ھی نہیں تھا۔۔۔۔
اس نوجوان نے پھر شرمین کو مخاطب کیا۔۔۔
محترمہ ؟؟؟؟؟؟
وہ شرمین پر نظرے جمائے اس کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
شرمین بہت زیادہ نرویس ھوگئ تھی۔۔۔۔
جی وہ وہ یہ میرا مطلب منزل ے مقصود وہ ہم!!!!
گھبراھٹ کے مارے شرمین کے منہ سے الفاظ صیح ادا نہیں ھو رہے تھے۔۔۔۔۔
جی جی محترمہ !!!
” یہ ہی اپ کی منزل ے مقصود ھے۔۔۔”
اپ بلکل صیح جگہ ائ ھیں۔۔۔۔۔
مقابل میں کھڑے اس نوجوان نے شرمین کی اس کفیت کا مزہ لیتے ھوئے شرارت سے کہا۔۔۔۔۔
اب یہ بھی بتا دیں کہ اپ ھیں کون ؟؟؟
اور اپ کو کس سے ملنا ھے؟؟؟۔
سمعی تم بولو نا شرمین نے سمعی کو بازو سے پکڑ کر سیدھا کرتے ھوئے کہا۔۔۔
جی ہاں محترمہ !!
مجھے اچھے سے معلوم ھے کہ مجھے ہی بولنا ھے تم جیسی ڈرپوک کیا بولے گی۔۔۔۔۔سمعی اس کی بوکھلاہٹ سے محظوظ ھوئی تھی۔۔۔۔۔پھر اس نوجوان کی طرف رکھ کر کے بولی
دیکھیں جناب ۔۔۔۔!!!
یہ خوبصورت سی منزل ے مقصود ہمارے کالج کے راستے پر پڑتی ھے۔۔۔ہم یہاں سے زور گزرتے ھیں۔۔اور یہ جو میری محترمہ دوست ھیں۔۔۔سمعی نے شرمین کے طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا تو مقابل نے شرمین پر نظر ڈالی شرمین نے فورن نظر جھکا لی۔۔۔۔
یہ جو میری دوست ھیں اپ کے گھر کی شروع دن سے ہی دیوانی ھیں وہ دن ھے اور اج کا دن ھے ان کی پسندیگی تیز رفتاری سے بڑھتی جارہی ھے۔۔روز اس گھر کی تعریف کر کر کے یہ میرے کان کھاتی ھیں۔۔۔۔۔اس لیے میں اج اس کو زبردستی یہاں لائ ھوں…تاکے یہ گھر اج اندر سے دیکھ لے اور اس کی دلی تمنا پوری ھو جائے اس لیے میں نے اج فیصلہ کرلیا کہ اس کو یہ گھر دکھانا ھے۔۔۔اور یہ ہی وجہ ھے جناب جو اپ کا یہ حسین گھر ہم اندر سے دیکھنا چھاتے ھیں۔۔۔۔
سمعی نے بڑے اعتماد سے بات ختم کی تھی۔۔۔۔ہاہاہاہا اچھا اچھا!!!!
تو نوجوان بے ساختہ ھنس پڑا۔۔۔۔پھر بولا
آیئے ۔۔۔
تشریف لائیئے۔۔۔۔۔!!!
نوجوان نے شرمین کے لرزتے اور گھبراتے بے پناہ حسین سے وجود کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔اور انہے اندر انے کا راستہ دیا۔۔۔
شکریہ !!!
سمعی شرمین کا ہاتھ تھام کر اندر اگئ۔۔۔۔۔
یہ ایک بہت حسین اور چھوٹا سا خوبصورت سا لان تھا۔۔۔چاروں طرف موسم کے رنگارنگ پھول کھل رہے تھے۔۔تھوڑی دیر دونوں مبہوت سی ھوگیں۔۔۔
مجھے حسین کہتے ھیں۔۔۔اور آپ ؟؟؟
نوجوان نے شرمین کے برابر چلتے ھوئے شرمین کو مخاطب کرتے ھوئے پوچھا۔۔۔
جی مجھے شرمین !!!
شرمین نے جلدی سے گھبرا کر اور اپنی محدت پر چھنپتے ھوئے جواب دیا۔۔۔۔۔
تعارف برائے تعارف مجھے سمعیہ کہتے ھیں۔۔۔۔سمعی نے شرارت سے اپنا تعارف کرویا تو حسین مسکرا دیا۔۔۔۔۔
یہ کوگ لان عبور کر کے چھوٹے سے برامدے میں پھنچے جہاں بیچھ میں ھی بڑا خوبصورت جھولا پڑا ھوا تھا۔۔۔۔
پھر حسین نے اگے بڑھ کر دروازہ کھولا اور ان دونوں کو اگے چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔
یہاں اپ اکیلے ھی رہتے ھیں ؟؟
شرمین اور سمعی دونوں نے ایک ساتھ سوال کیا اور دونوں ھی شرما گئ۔۔۔ان دونوں کے اس طرح گھبرا کر پوچنے پر حسین مسکرا دیا۔۔۔
جی نہیں !!
میری والدہ اور ایک بہن بھی رہتی ھیں۔۔۔میں اپ کو ان کے پاس کے جا رہا ھوں۔۔۔
یہ ایک بہت ھی بڑا سا ھال نما کمرہ تھا ۔۔۔جسکے دونوں طرف کی سایئدوں سے دو زینے بہت ھی خوبصورت گولائی کے ساتھ اوپر کو جارہے تھے۔ ۔۔زینوں پر سرخ رنگ کا قالین بچھا ھوا تھا۔زینوں کے دونوں طرف خوبصورت پھولون کے گملے رکھے ھوئے تھے۔۔۔یہ ھال نما ڈراینگ روم تھا جو بے حد نفاست اور سلیقہ سے سجایا گیا تھا۔بے حد قیمتی سازہ سامان سے آرستہ یہ ڈراینگ روم بڑا حسین سا سما پیش کر رہا تھا۔۔۔۔شرمین کو محسوس ھوا کہ جیسے کوئی خواب دیکھ رہی ھو۔۔۔اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نا ھو۔۔۔۔وہ مبہوت سی حسین کے پیچھے پیچھے چل۔رہی تھی۔۔۔اور سمعی عام سے انداز میں شرمین خے پیچھے۔۔۔۔
یہ لوگ زینا چھڑ کر اوپر اگئے ۔۔۔زینے کے بعد بھی ایک بڑا لمبا سا برآمدہ تھا جس میں لائن سے بہت سارے کمروں کے دروازے کھلتے تھے
حسین نے وہی ریلنگ کے پاس کھڑے ھوکر اپنی بہن کو آواز دی۔۔۔
ثوبیہ !!!!! ثوبیہ ؟؟؟؟؟
جی بھیا ؟؟؟؟
ایک کمرے سے ایک پیاری سی لڑکی برآمد ھوئ۔۔۔۔اور حیرت سے انکو دیکھنے لگی۔۔۔
یہ میری بہن ھیں ثوبیہ۔۔۔۔حسین نے تعارف کرویا۔۔
پھر ثوبیہ سے مخاطب ھو کر بولا۔۔۔یہ دونوں ہمارا گھر اندر سے دیکھنے کی خواہش رکھتی ھیں۔۔اور خاص طور سے یہ شرمین صاحبہ بہت زیادہ متاثر ھیں۔۔اس منزل ے مقصود سے !!!
انکو اچھی طرح پورے گھر کی سیر کرا دو۔۔
By the way miss samiya !!!
اپ کا کہنا ہے کہ اپ کی دوست شرمین صاحبہ کو بےھد اشتیاق تھا اس گھر کو دیکھنے کا مگر سچ پوچھے تو باہر ان کی حالت اور کیفیت دیکھ کر تو میں سمجھا تھا کہ شایئد آپ نے ان پر ظلم کیا ھے یہاں لا کر۔۔۔
حسین نے کالج یونیفارم میں مبلوس اس لڑکی پر نظر ڈالی جو سر پر ڈوپٹہ لی تھی اور جسم کو ڈھکے ھوئے تھی۔۔۔گلابی گلابی رنگت اور سیاہ بڑی بڑی معصوم انکھیں جن میں بے حد اداسی تھی۔۔۔حسین کو یہ لڑکی اپنے دل کے اندر اترتی ھوئ محسوس ھوئی
actually Mr Hussain !!!
یہ یہاں انا نہیں چھاتی تھی۔۔۔اس کا کہنا تھا کہ یہ گھر اس کا ideal گھر ھے جو اکثر اس نے اپنے خوابوں میں بھی دیکھا ھے۔۔اس لیے میں اس گھر کی خوشیاں اور سکون بقول اس کے برباد نہیں کرنا چھاتی۔۔۔
سمعی جو ھر کسی سے جلدی فری ھو جاتی تھی اس نے پوری ھسڑی ہی دہرانی شروع کردی تھی۔۔۔۔اور شرمین اس کی بات سن کر کافی گھبرا گئ تھی۔۔
کیا مطلب ؟؟؟؟
i did’nt understand….
حسین نے الجھ کر واقعی کچھ نا سمجھتے ھوئے پوچھا تھا۔۔۔ثوبیہ بھی اشتیاق سے سن رہی تھی۔۔۔
aamm I mean mr Hussain..
Its a long story…
میرا نہیں خیال کہ ہمیں اس زکر کو نا چھیڑیا جائے تو بہتر ھے۔۔۔سمعی کو اب حلات کی نازکت کا آحساس ھوا تھا۔۔۔شرمین کی انکھوں میں چمکتے مورتی دیکھ کر اس نے جلدی سے بات ختم کرنا چھایئ۔۔۔اور شایئد شرمین کی گیلی پلکیں حسین کو بھی نظر اگئ تھی۔۔۔۔۔۔
As you wish !!!!
By the way miss Sharmeen !!
اپ کے آنے سے اس گھر کی خوشیاں بڑھ تو سکتی ھیں کم نہیں ھوسکتی۔۔۔کوئی بھی حسین چیز یا معصوم وجود کسی کے لیے بھاری نہیں بنتا بلکے ایسے وجود تو کھوئ ھوئ منزلوں کے نشان دیتے ھیں۔۔۔اپ کا انا تو مبارک ھوا نا ہمارے لیے کہ اس گھر کے حسن کا اندازہ ہمیں آج ھوا۔۔۔۔!!!
حسین نے بہت سمجھ داری سے ٹہر ٹہر کر اپنی بات ختم کی تھی۔۔شرمین کا دل ایک دم زور سے ڈھڑکا وہ گھبرا اٹھی اور ایک دم نظریں آٹھائ اور بے اختار نظرے اٹھیں حسین کے بے پناہ وجیہ سراپے سے ھوئ تھی۔۔۔شرمین کی گھیری اداس انکھیں ایک لمحے کو حسین کی گھیری نظروں سے ٹکرائ اور جھک گئیں۔۔۔نجانے ان انکھوں میں کیا تھا جو شرمین کا دل بھی تیزی سے ڈھڑکنے لگا تھا۔۔۔
ایئں میں اپ کو امی جان سے ملواتی ھوں۔۔۔ثوبیہ نے بڑی اپنائیت سے شرمین کا ہاتھ تھاما وہ بھی شرمین کے سہرزادہ حسن سے بےحد متاثر نظر آرہی تھی۔۔۔سمعی کو ساتھ لیا اور اندر کی طرف چل دی۔۔۔اور حسین وہی ریلنگ کے پاس ٹکا ان کو جاتا دیکھتا رہا۔۔اس کے چہرے پر کھلی کھلی سی مسکراہٹ ناچ رہی تھی۔۔۔کیا ideal ایسے اچانک بن جاتے ھیں۔۔۔خدایا۔۔۔۔
حسین نے بےتحاشہ خوشی کو محسوس کر کے سوچنے لگا۔۔۔۔
یہ لڑکی ایک ہی نظر میں اسے بہت اپنی اپنی سی لگی تھی۔۔۔ایسا لگا جیسے اکثر یہ لڑکی اس کے سپنوں میں اتی تھی۔۔۔حسین جیسا انسان جو لڑکیوں سے بات کرنا تو دور ان کی طرف دیکھنا بھی ضروری نہیں سمجھتا تھا ۔۔اس خے دوست اس کی اس عادت سے اکثر جلا کرتے تھے۔۔۔اسے پتھر اور بے حس جیسے القاب دیا کرتے تھے۔۔۔۔
وہی حسین اج ایک بے پناہ خوبصورت نازک اور معصوم سی لڑکی جس کی انکھیں بے حد پر کشش تھی۔۔۔اس لڑکی کے سامنے حسین خود کو بے بس محسوس کر رہا تھا۔۔۔۔۔
کیا بے پناہ اور لوٹ لینے والا حسن تھا اس قدر معصومیت اور پکیزگی تھی اج کے دور میں ایسی لڑکیاں کہاں ھوتی ھیں۔۔۔اپنا سارا حسن ہر قسم کی بنواٹ سے پاک جسم کو ڈھکے ھوئے۔۔۔۔مگر اس لڑکی کو ضرور کوئی گم ھے اس کی اداس انکھیں اور اداس وجود کسی دکھ کی نشان دہی کرتا ھے
مگر کیا ؟؟؟؟
اس لڑکی کو کیا دکھ ھو سکتا ھے ؟؟؟
حسین بے چین سا ھوگیا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
وہ دونوں گھر کی اچھی طرح سیر کر اور ثوبیہ سے اتے رہنے کا وعدہ کر کے جا چکی تھی۔۔۔حسین کی والدہ بھی ان سے بہت متاثر ھوئ تھی اور ان دونوں کے ساتھ بہت محبت اور شفقت سے پیش ائی تھی۔۔وہ بھی بہت روب دار اور پرانے خیالت رکھنے والی خاتوں تھی۔۔۔۔۔
شرمین تو چلی گئ تھی مگر حسین بے چین سا ھوگیا تھا۔۔۔۔ پر سکون ادمی کی زندگی میں ایک دم سے تبدلی پیدا کر گئی تھی۔۔
بے نام سی
بے کلی سی بے چینی تھی۔۔۔
حسین ہمیشہ اپنے دوستوں کا مزاق اڑاتا تھا کہ محبت وغیرہ سب بے قار باتیں ھیں۔۔۔سب بکواس ھے۔۔۔مگر اب ایسا محسوس کر رہا تھا کہ جسے اسکا دل ہمیشہ محبت سے آشنا رہا ھو اس کے دل میں بھی پیار کا سمندر تھا۔۔۔مگر نجانے کس کونے میں ؟؟ جو اج ایک دم اس معصوم اور پے پناہ حسین لڑکی کو دیکھ کر تمام بندھ توڑ کر خون کے ساتھ ساتھ گردش کر نے لگا تھا مگر زندگی کا اصل مقصد تو اسے اج محسوس ھوا تھا کہ تڑپ میں بھی مزہ ھے بے قراری میں بھی لطف تھا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کیا بات ھے ؟؟؟
شرمی ؟؟؟
جب سے تو حسین سے ملی ھے بڑی کھوئی کھوئی سی ھے۔۔۔
خیر تو ھے نا ؟؟؟؟
سمعی نے گھر آتے ھی شرارت سے پوچھا۔۔
تجھے اس بکواس کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ھے سمعی۔۔۔
ہر وقت الٹی باتیں کرتی رہتی ھے۔۔۔شرمین جل گئ۔۔۔۔۔اور ہاں اچھے لوگ تو اچھے لگتے ھیں نا۔۔۔اس گھر کے سب ھی لوگ بہت اچھے تھے۔ان کی امی ہم سے کتنے پیار سے ملی تھیں اور ثوبیہ کتنی پیاری سی ھے نا ؟؟؟
اور حسین بھی بہت اچھی طبعت کے مالک ھیں۔۔!!!
اور ہاں میرا خیال ھے ۔۔۔۔۔۔بس وہی اچھی طبیعت کے مالک ھے۔۔باقی سب تو خیر ھے !!!
سمعی نے شرمین کی بات کاٹ کر بڑی شرارت سے انکھ دبا کر کہا تو اس کے اس انداز پر شرمین اپنے ھنسی روک نا پائی اور شرماتے ھوئے سر جھکا دیا ۔۔۔
ہائے میں صدقے جاواں !!!!!!
شرمین کے شرمانے پر سمعی نے بے تحاشہ خوشی سے شرمین کو گلے لگا لیا۔۔
چل شرمی !!!!
تجھے جینے کے لیے کوئی بھانا تو مل گیا مگر اس کی محبت میں کھو کر ہم جیسوں کا نا بھول جانا بنو !!!!
سمعی نے پیار سے کہا تو شرمین ایکدم سنجیدہ ھوگئ۔۔۔۔
کیسی باتیں کر رہی ھو سمعی ؟؟؟
یہ سب تو صرف ہمارے اپنے زہنوں میں پیدا ھونے والی چھوٹی چھوٹی کبھی نہ پوری ھونے والی تمنائیں ھوتی ھیں۔۔۔۔
بعض لوگ خودبخود ہی اتنے اچھے لگتے ھیں کہ ان سے کوئی نا کوئی بے نام سا تعلق جڑ جاتا ھے۔۔۔لیکن صرف ہمیں ضروری نہیں کے مقابل کی بھی یہ ہی سوچ ھو۔۔۔یہ سب اپنے زہنوں کی بات ھے۔۔
سمعی جہاں کچھ تمنائیں پوری ھونے والی ھوں وہاں بہت سی تمنائیں ایسی بھی ھوتی ھیں جنکے متعلق ھمیں اچھی طرح معلوم ھوتا ھے کہ ہماری یہ تمنا فضول ھے کبھی نہ پوری ھونے والی غیر اہم سی خواہش۔۔۔۔۔۔!!!!
شرمین کے لحجے میں اداسی تھی بے باسی تھی ۔۔۔۔
سمعی اس معصوم سی لڑکی کو مایوسی میں دیکھتی تو جل کر رہے جاتی۔۔۔
سمعی نے اپنے دماغ میں ایک پروگرام ترتیب دیا۔۔۔اور دل ھی دل میں خود سے اور شرمین سے وعدہ کیا کہ اب وہ شرمین کی زندگی کو اجلاے کی روشنیوں سے بھر دےگی۔۔۔اور اب اس کی زندگی میں مزید اندھیرا نہیں رہنے دے گی۔۔۔خود کو منحوس سمجھنے والی یہ پیاری اور بے حد معصوم سی لڑکی کی زندگی میں کوئی خوشی بن کر آیا تھا اور وہ اس خوشی کو ہر قیمت پر حاصل کرنا چھاتی تھی۔۔۔اور اپنی دوست کو خوش دیکھنا چھاتی تھی۔۔۔۔اپنے سوچ میں خود سے باتیں کرتے کرتے سمعی مسکرا اٹھی۔۔۔۔
بس شرمین اب تمھاری زندگی خوشیوں سے بھر دوں گی میں۔۔۔میرا وعدہ ھے خود سے۔۔۔۔۔
اف کیا ھوا سمعی کیا سوچنے لگی ھو ؟؟؟؟
سمعی اپنی سوچ میں تھی شرمین کی آواز پر چونک گئ کچھ نہیں ۔۔۔۔پھر دونوں کالج کا کام کرنے میں لگ گئے۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
پھر دیکھتے دیکھتے سمعی اور ثوبیہ کی دوستی میں حیرت انگیز طور پر بے حد جلدی اگئ تھی اور تھوڑے ھی دینون میں دونوں کی دوستی بہت گھیری ھوگئی تھی۔۔۔۔۔۔
سمعی اب ھر دم شرمین سے ثوبیہ کی باتیں کرتی تھی۔۔۔اور شرمین کو محسوس ھو رہا تھا کہ اس کی ایک اور واحد دوست بھی اس سے جدا ھو رہی ھے اور اس بات کا خیال ھی شرمین کی انکھیں آنسوں سے بھر دیتی تھی۔۔۔اور اج تو حد ہی ھوگئ تھی۔۔۔۔
صبح صبح سمعی کا فون آگیا تھا ۔۔۔۔
شرمین پلیز ۔۔۔۔
i m sorry
آج تمھارے ساتھ کالج نہیں جاسکتی مجھے ثوبیہ کے ساتھ ضروری شپینگ پر جانا ھے آج تم پلیز اکیلی چلی جاو۔۔۔!!!!
شرمین نے بغیر کوئی جواب دیے فون بند کر دیا تھا۔وہ سخت حیران تھی کہ سمعی کو کیا ھوگیا ھے ؟؟؟
اسے سمعی پر بے تحاشہ غصہ آیا تھا۔۔۔وہ جلدی جلدی تیار ھو کر اکیلی ھی کالج کے لیے نکل گئی تھی جب وہ ہلکے ہلکے چلتی منزل ے مقصود پر پھنچی تو بے اختیار اسکی نظریں خوبصورت پھولوں والے گھر کی طرف اٹھ گئیں مگر وہ چونک اٹھی !!!!!!!!
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...