دانتوں کی بیماریاں
درد دانت Toothache (ٹوتھیک)
وجوہات: دانت کا خراب اور بوسیدہ ہونا، کیڑا لگنا، بدہضمی، دانت کی جڑ میں ورم ہونا، سرد، میٹھی، کٹھی چیزوں کا زیادہ کھانا، مسواک وغیرہ نہ کرنا، پارہ کا استعمال کرنا اور حاملہ عورتوں کو حمل کے دوران میں بھی یہ مرض ہو جاتا ہے۔
تشخیص: دانت میں سخت درد ہوتا ہے۔ مسُوڑھے سُوج جاتے ہیں اور منہ پر سوج ہو جاتی ہے۔ کبھی رخسارے اور جبڑے پر بھی ورم آ جاتا ہے۔ منہ ہلانے سے درد میں شدت ہوتی ہے۔
علاج: اکسیر مسکن، کلورل ہائیڈریٹ ۴ ماشہ، کافور ۴ ماشہ، کرکین یا پروکین ۴ رتی۔
سب دواوں کو شیشی میں ڈال کر گرم کریں۔ حل ہو جائیں گی۔ مقام درد پر پھریری سے لگائیں۔ درد دانت نیز دوسرے زہریلے جانوروں کے کاٹے کے اثر کو زائل کرتا ہے۔
درد بند: اگر داڑھ میں سوراخ ہو تو اس میں قدرے افیون ڈال کر گرم سلاخ سے افیون کو پگلا دیں۔ لیکن سوراخ کو پہلے صاف کر لیں۔ درد دانت فوراً بند ہو جائے گا۔ اور کافی عرصہ تک آرام رہتا ہے۔
نسخہ عجیب: بابڑنگ حسب ضرورت اس کی چھ چھ ماشہ کی پوٹلیاں بنا دیں۔ تھوڑے سے پانی کو گوم کر کے ان پوٹلیوں کو پانی میں ڈال دیں۔ جب پوٹلی گرم ہو جائے تو درد والے دانت پر ٹکور کریں۔
درد دُور کرنے کا بہترین علاج ہے۔
چٹکلہ: کلوروفارم خالص یا سپرٹ کلوروفارم کا پھایہ تر کر کے ماؤف دانت پر لگائیں۔ فوراً درد بند ہو جائے گا۔
نیز کریازوٹ، ایتھر، روغن لونگ، روغن دار چینی، کسی ایکدوائی میں روئی تر کر کے درد ناک دانت میں لگانا بے حد مفید ہے۔
دوائے درد دانت: ٹنکچر آئیوڈین، ٹنکچر اکونائٹ ہر ایک مساوی الوزن باہم ملا کر پھریری سے دانت پر لگائیں۔ اگر مسوڑھے درد کرتے ہوں یا سوزش ہو تو بے حد مفید ہے۔
اگر گنٹھیا کے سبب دانت میں درد ہو تو گنٹھیا کا علاج کرنا چاہیے۔ جس کے لیے سوڈا سیلی سلاس ۱۰ گرین دن میں تین خوراک دیں۔
اگر پارے کے استعمال کی وجہ سے ہو تو پارہ کا استعمال بند کر دیں۔
پوٹاسیم آئیوڈائیڈ ۳ گرین، ایکوا ایک اونس، دن میں تین خوراک دیں۔
نسخہ: کتھہ ۶ ماشہ، افیون ۲ ماشہ، گل روغن ۲ تولہ میں حل کر کے دانتوں پر ملیں۔ دانتوں کے شدید درد کے لیے نہایت مفید ہے۔
دیگر: ہینگ گرم کر کے داڑھ میں دبانے سے کیڑے کی وجہ سے ہونے والی درد داڑھ کو فوری تسکین ہوتی ہے۔
دیگر: عقرقرحا کا سفوف بنا کر درد ناک دانت پر ملنے سے درد کو فوراً آرام ہوتا ہے۔
موتی منجن: پھٹکڑی بریاں ۱۰ تولہ، مازو ۰۲ تولہ، سپاری ۰۲ تولہ، کتھ سفید ۰۲ تولہ، مصطگی رومی ۰۲ تولہ، خون سیاؤشاں ۰۲ تولہ، کافور ۶ ماشہ، ست اجوائن ۰۱ ماشہ، ست پودینہ ۰۱ ماشہ۔
سب کو خوب باریک پیس کر منجن بنا دیں اور روزانہ استعمال کریں۔ درد دانت، مسوڑھے پھول جانا، کیڑا لگنا، دانت کھٹے ہونا وغیرہ جملہ عوارضات کے لیے مجرب المجرب ہے۔
دیگر: داڑھ درد پر امرت دھارا لگانے سے فوراً آرام آ جاتا ہے۔
نسخہ مجرب: کاربالک ایسڈ ۱ ڈرام، سپرٹ رکٹیفائڈ ۱ ڈرام۔
باہم ملا کر شیشی میں ڈال لیں۔ چھوٹا سا پھایہ دوائی میں تر کر کے سوراخ میں بھر دیں۔ دانت کی شروع بوسیدگی اور درد دانت کے لیے بے نظیر نسخہ ہے۔
سنون عجیب: پھٹکڑی ۸ تولہ، نیلہ تھوتھا ۳ ماشہ، افیون ۳ ماشہ۔
اول مٹی کا پیالہ لے کر آدھی پھٹکڑی نیچے پھر اس کے اوپر نیلہ تھوتھا اس کے اوپر افیون پھر آدھی پھٹکڑی اوپر رکھ دیں۔ نیچے آگ جلا دیں۔ جب پھٹکڑی کھیل ہو جائے تو اتار لیں اور پیس کر محفوظ رکھیں۔ صبح و شام دانتوں پر ملیں۔
درد دانت، کیڑا لگنا، خون آنا وغیرہ امراض دنداں کے لیے مفید و مجرب ہے۔
اکسیر درد دانت: فلفل سیاہ، عاقرقرحا، منقٰے زنجبیل ہر ایک ۱ تولہ، گل ارمنی ۰۱ تولہ، باریک پیس کر دانتوں اور مسوڑھوں پر ملیں۔
درد دانت، مسوڑھوں کی سوزش اور ورم کے لیے مفید ہے۔
دانتوں کی اہمیت:
دانت جسم انسانی میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ غذا کا کھانا، چبانا انہیں پر منحصر ہے۔ اور پہلا ہضم انھیں کے ذریعے ہوتا ہے۔ اور غذا کو اس قابل بنا دیتے ہیں کہ معدہ بآسانی ہضم کر سکے اور یہی غذا جزوبدن ہو کر جسم کی پرورش کرتی ہے۔ دراصل تندرست زندگی قوت ہضم کے فعل پر ہے اور ہضم کا فعل دانتوں سے شروع ہوتا ہے۔ اس لیے ان کو درست حالت میں رکھنا ضروری ہے۔ اگر یہ بیمار ہوں گے تو ان کی بیماری کا اثر غذا میں مل کر تمام جسم کو بیمار کر دے گا۔ اس لیے شروع ہی سے ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اور بچوں کو بھی دانت صاف کرنے کی تنیر کرنی چاہیے۔ کیونکہ جب کوئی اعضاء ایک دفعہ خراب ہو جاتا ہے تو اس کا اصلی طبعی حالت پر آنا مشکل ہے۔
میں نے کئی بچے دیکھے ہیں کہ جن کے دودھ کے دانت گرنے والے ہوتے ہیں۔ اُن کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ یہ دانت اکھاڑنے ضروری ہیں اور وہ دانت اُوپر اُسی طرح رہتے ہیں اور نئے دانت ٹیڑھی شکل میں نکل آتے ہیں۔ دانتوں کی خوب صورتی ذایل ہو جاتی ہے اور منہ میں بدبُو پیدا ہو جاتی ہے۔
اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کے دانت اُکھڑنے کے زمانہ میں خیال رکھیں اور جب دانت اچھی طرح ہلنے لگیں تو نکال دیں تاکہ دانت سیدھے اور اچھی طرح نکل آئیں۔
روزانہ دانتوں کو مسواک سے صاف کرنا چاہیے۔ کھانا کھانے کے بعد کلی کر کے دانتوں کو صاف کر دینا چاہیے۔ بہت سرد یا گرم کھانا، پینا اچھا نہیں، برف چبانے، شراب، پان اور تمباکو نوشی سے بھی دانت خراب ہو جاتے ہیں۔
اکسیر درد داڑھ: پھٹکڑی سفید بریاں ۲ تولہ، مرچ سیاہ ۱۰ تولہ، گیرد ۱ تولہ، نیلہ تھوتھا ۶ ماشہ، کافور ۳ ماشہ۔
تمام دواوں کو باریک پیس کر سفوف بنا لیں۔ بوقت ضرورت دانتوں اور مسوڑھوں پر ملیں۔ داڑھ درد اور مسوڑھوں کی لاثانی دوا ہے۔
امراض دنداں کی اکسیر دوا: مرمکی ۱ تولہ، دارچینی ۱ تولہ، قرنفل ۱ تولہ، عقرقرحا ۱ تولہ، نیلہ تھوتھا سبز بریاں ۱ تولہ، افیون خالص ۱ تولہ، مازو ۳ ماشہ، پوست ببول تازہ ۵ تولہ، کافور ۱ تولہ، مائیں ۳ ماشہ، پھٹکڑی ۳ ماشہ، ایسڈ کاربالک لیکوئیڈ ۱ ۱/۴ تولہ، سپرٹ رکٹیفائڈ ۲ اونس۔
سب ادویہ کو پید کر شیشی میں ڈال دیں۔ تین دن کے بعد فلٹر کریں۔ بوقت ضرورت روئی کا پھایہ تر کر کے دانت اور مسوڑھوں پر لگا دیں۔ امراض دانت اور مسوڑھوں کے لیے مجرب ہے۔
امرت دھارا:
کافور ۲ تولہ، سب اجوائن ۱ تولہ، سب پودینہ ۱ تولہ۔
ایک شیشی میں ملا لیں، روغن ہو جائے گا۔
مقام ماؤف پر روئی کا پھایہ تر کر کے لگائیں۔ دانت کا درد فوراً زائل ہو جائے گا۔
برائے مضبوطی دانت
مسور کی پتیاں، بابڑنگ، کباب چینی، جھاؤ کی چھال، ہر ایک ۱ تولہ لے کر ایک چھٹانک پانی میں جوش دیں۔ جب تیسرا حصہ باقی رہ جائے تو نیم گرم سے کلیاں کریں۔
دانتوں کے درد کو دور کرتا اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔
درد دانت کا ہومیوپیتھی علاج
مرکیوری ایس ۳۰ بہت ہی فائدہ کرتی ہے۔
خصوصیت سے جب سانس اور تھوک سے بدبُو آئے۔ اگر اس سے فائدہ نہ تو پلنیٹیگو مدر ٹنکچر ۶ دیں۔
اگر گرم چیز کھانے سے تکلیف ہو تو کیمومیلا ۳ دیں۔ اگر دانت نکالے جانے کے بعد درد ہو تو آرنیکا ۳۰ دیں۔
مگنیشیا فاس ۶ روزانہ چار خوراک درد دانت کے لیے مفید ہے۔