بامھنی Blepharitis پلی فرائیٹس
تعریف: اس مرض میں آنکھ کے پپوٹوں کے کناروں میں ورم ہو کر بال گر جاتے ہیں۔
وجوہات: گردوغبار، دھوئیں کی خراش، آنکھوں کا غلیظ رہنا، جو میں پڑ جانا، خسرہ، سرخ بخار، چیچک وغیرہ۔ نقص بصارت، آنسووں کی تھیلی کی سوزش، قریب نظری یا بعید نظری وغیرہ اس کے اسباب ہیں۔
تشخیص: اس مرض میں پپوٹوں کے کنارے متورم ہو جاتے ہیں۔ اور ان میں درد، سوزش اور جلن ہوتی ہے۔ اور کچھ دنوں کے بعد پلکوں کی جڑوں میں چھوٹی چھوٹی پھنسیاں ہو جاتی ہیں، جن کے پھوٹ جانے سے زخم بن جاتے ہیں اور زخموں پر کھڑنڈ بن جاتے ہیں۔ پیپ نکلنی شروع ہو جاتی ہے اور وہ تمام کناروں پر لگ جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے زخم سارے کناروں پر پھیل جاتا ہے۔ اور صبح بیدار ہونے پر پلکیں بالکل چپک جاتی ہیں۔ پپوٹوں کے کنارے سرخ، گول اور موٹ ہو کر باہر پلٹ جاتے ہیں۔ آنکھںوں میں سرخی، درد اور پانی بہتا رہتا ہے۔
علاج: اول پپوٹوں کو بورک لوشن یا سوڈیم لوشن نیم گرم سے آہستہ آہستہ مل کر دھوئیں۔ جس سے زخموں کے کھرنڈ صاف ہو جائیں اور اگر بال کناروں میں پھنسے ہوئے ہوں تو اُن کو کسی چمٹی سے نکال دیں اور صاف کر کے پنسلین آئنٹمنٹ لگا دیں۔
میرے زیر علاج اکثر اسی مختصر علاج کے ذریعے اس مرض کے مریں تندرست ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات پلکوں کے کھرنڈوں کو صاف کر کے کاسٹک لوشن ۲ گرین فی اونس ڈالنے سے بھی آرام آ جاتا ہے۔
نسخہ: پروٹارگول ۳ گرین، ایکوا ایک اونس، لوشن تیار کریں۔ تین چار دفعہ قطرہ قطرہ آنکھ میں ٹپکائیں۔
نسخہ: کشتہ صدف مردارید باریک پیس کر لگانا بھی اس مرض کے ہے مفید ہے۔
اکسیر سرور: سیماب ۱ تولہ، سکہ ۱ تولہ، سرمہ سیاہ، کشتہ جست، رسونت، نیلہ تھوتھہ، فلفلدراز ہر ایک ایک تولہ۔
اول سیسہ کو پگھلا کر سیماب میں ملا کر گرہ تیار کریں۔ پھر اس میں تمام ادویات باری باری ملا کر کھرل کرتے جائیں۔ جب تمام دواؤں کا سفوف تیار ہو جائے۔ تو سبز سونف کا پانی ایک بوتل یا عرق سونف ایک بوتل میں کھرل کر کے خشک کر دیں۔ خشک ہونے پر شیشی میں محفوظ رکھیں۔
سلائی سے صبح و شام سرمہ کی مانند لگائیں۔ یہ سرمہ پڑبال، بامھنی اور پلکوں کی دوسری بیماریوں کے لیے مفید ہے۔