قدرت میں ناکام ہو جانا عام ہے۔ جو مطابقت نہیں رکھ سکتا، مسابقت میں پیچھے رہ جاتا ہے، وہ غائب ہو جاتا ہے۔ کمزور کے ختم ہو جانے کی اجازت کا مطلب یہ ہے کہ باقی سب کے لئے زیادہ توانائی کی دستیابی ہے۔ صحتمند معیشتوں کی منڈیوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ دیوالیہ ہو جانے کے قوانین اسی لئے ہوتے ہیں۔ ناکامیوں کا خاتمہ کامیابیوں کے لئے جگہ بناتا ہے۔ ختم ہو جانے والوں کی راکھ سے نئی زندگی جنم لیتی ہے۔ جنگل سے سیلیکون ویلی تک ایسا ہونا کامیاب نظام کا جزو ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قدرت کے نظام میں مٹی انتہائی اہم ہے۔ ہمارا سیارہ ایک بڑا پتھر ہے جس پر ایک انتہائی پتلی تہہ ہے جو subsoil اور topsoil ہے۔ کسی بھی ایکوسسٹم کو برقرار رکھنے کے لئے مٹی سب سے بنیادی شے ہے۔ توانائی کے انجنئیر ہال ہاروے کہتے ہیں کہ “مٹی کے بارے میں جس چیز کا آپ کو سب سے پہلے پتا لگتا ہے، وہ یہ کہ زیادہ تر جگہوں پر یہ بہت باریک ہے اور بہت آسانی سے بہہ سکتی ہے۔ یہ زمین کے اوپر ایک پتلی سا سیاہ غلاف ہے۔ ہزاروں میل موٹائی کی بے جان اور نامہربان چٹان کے اوپر بالائی مٹی محض چھ سے دس انچ گہری ہوتی ہے۔ اور اس سے اس قدر زبردست اور ثمرآور زندگی پھوٹتی اور برقرار رہتی ہے۔ جیرڈ ڈائمنڈ اور دوسرے مورخین یہ بتاتے ہیں کہ ناکام ہو جانے والی تقریباً تمام تہذیبیں وہ تھیں جنہوں نے اپنی مٹی کی ٹھیک سے حفاظت نہیں کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قدرت ہمیں ایک اور چیز سکھاتی ہے جو کہ صبر ہے۔ تیزرفتاری سے کبھی پائیدار شے نہیں بنتی۔ دیر ہو جانے اور وقت لگ جانے میں مسئلہ نہیں۔ ایکوسسٹم سست رفتاری سے بنتے ہیں۔ سال کے چار موسموں کا کام دو میں نہیں کیا جا سکتا۔ باوباب کا درخت تین ہزار سال رہتا ہے، اس کے بڑھنے کی رفتار میں اضافہ کر کے اس کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور آخر میں ایک اور اہم چیز باہمی انحصار کا ہے۔ صحتمند انحصار وہ ہے جس کے تمام اجزا اکٹھے کامیاب ہو سکتے ہیں۔ غیرصحتمند انحصار وہ ہے جس کے تمام اجزا اکٹھے ناکام ہو سکتے ہیں۔
ڈوو سیڈمین اس کی سیاست میں مثال عالمی تعلقات سے دیتے ہیں۔ ان کی نظر میں صحتمند انحصار کی مثال کینیڈا اور امریکہ کی ہے جبکہ غیرصحتمند انحصار کی مثال روس اور یوکرائن کی۔ (یہ تحریر موجودہ جنگ سے قبل کی تھی)۔ جب ہمسائے باہم تعاون کا تعلق بنا پائیں تو سب جیتتے ہیں اور جب نہ کر سکیں تو نقصان سب اٹھاتے ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...