(Last Updated On: )
مرتب : مالک رام
پتہ: ماہ نامہ ’’کتاب نما‘‘، جامعہ نگر، نئی دلی۔ ۲۵
ضخامت: ۱۶۰ صفحات
حضرت عرش ملسیانی کا رحلت فرما جانا اردو دنیا کے لیے ایک سانحہ ہے۔ وہ صاحبِ طرز شاعر، مخلص ادیب اور فن ادارت میں ماہر صحافی تھے۔ استاد جوش ملسیانی کے لائق فرزند ہونے کے ناطے وہ نظم و نثر دونوں ہی میں مستند ہیں اچھے مدیر کے لیے لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنی شخصیت کی چھاؤں سے اپنے رسالہ کو آزاد رکھے اور نفاست و توازن قائم رکھے۔ ایسا نہ ہو کر رسالہ مدیر ہی کی عظمتوں کا عکاس ہو کر رہ جائے کہ اشتہاری ہونے کا اشتباہ ہو، عرش ملسیانی نے یہ بے لوث رویہ ہمیشہ قائم رکھا۔
کتاب نما کے اس خصوصی شمارہ کی ترتیب کے لیے بزرگ ادیب جناب مالک رام کو منتخب کیا گیا جو شخصیات نگاری کے ستون ہیں۔ اس خوب صورت سے شمارہ کو ان کے حسنِ ترتیب کا نمونہ کہا جا سکتا ہے۔
اس پرچہ کے مشمولات دو صدور کے تحت رکھا گیا اول: تشخص، دوئم: شاعر۔ اس کے علاوہ تعارف، معززین کے پیامات، شعرا اور ادبا کی جانب سے خراجِ عقیدت، قطعاتِ تاریخ کو مناسب ترتیب میں رکھا گیا ہے۔ ’’شخص‘‘ شعبہ کا سب سے اچھا مضمون خود مالک رام کا ہے۔ وہی نپا تلا اور دل چسپ انداز مرحوم عرش کی اہلیہ اور خواہر کے مضامین شخصی خوبیوں کا ذکر کرتے ہیں اور عرش صاحب کی خانگی زندگی کی پیش کرتے ہیں۔ ممتاز شاعر دوارکا داس شعلہؔ کا مضمون بھی خوب ہے۔ اس کے علاوہ خلیق احمد نقوی، جگن ناتھ آزاد، کالی داس گپتا رضا، ترلوک ناتھ اعظمؔ جلال آبادی، خزاں چند بسم حیرتی، رشی پٹیالوی، دینا ناتھ مست اور ر۔ ک۔ نول کے نام ہائے گرامی ہی ان مضامین کے معیار کی دلیل ہیں۔
افسوس یہ ہے کہ شاعر، صحافی اور ادیب تینوں خصوصیات میں شاعر کے شعبہ میں گفتگو تشنہ ہے، ڈاکٹر محمد حسن معیاری نثر تو لکھ لیتے ہیں لیکن عرش ملسیانی کی شاعری کا جائزہ ناقدانہ طور پر نہیں کر پاتے۔ وہ معلمانہ تراکیب سے باہر نہیں آ سکتے اور اس لیے فن پر تبصرہ کرتے ہوئے زیادہ وقت فن کو اپنے مفروضہ سانچوں سے گزار دیتے ہیں۔ عشرت کا مضمون شاعری کا تعارف ہے۔ نغمہ سرمد پر نسیم کاشمیری کا مضمون اچھا ہے، اس میں عمق پیدا کرنے کی ضرورت تھی۔
انتخاب کلامِ عرش کا حصہ اچھا ہے اور اس کو فاضل مرتب نے انتہائی سلیقہ سے جمع کیا ہے۔
مجموعی طور پر کتاب نما کا یہ خاص نمبر اس کے تمام خاص نمبروں کی طرح معیاری اور ناقابلِ قدر ہے اور اہلِ ذوق کے لیے ایک اچھا تحفہ ہے۔ طباعت اور کتابت دونوں ہی جامعہ کے عمدہ معیار کی مثال ہیں۔
٭٭٭