(Last Updated On: )
مرتبین : نذیر بنارسی، وغیرہ
ناشر: شاہکار، مدنپورہ، وارانسی
مرتبین: نذیر بنارسی وغیرہ
ضخامت: ۴۰۰ صفحات قیمت: ۵ روپے
پیشِ نظر خصوصی نمبر احتشام حسین کی ادبی، علمی اور علمی کا وشوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے شاہکار ادبی ڈائجسٹ نے شائع کیا ہے۔ کتاب کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
حصۂ اول: ’’شمع ماتم خانہ‘‘ ان لوگوں کے احساسات کا مجموعہ ہے جو پروفیسر احتشام حسین سے قریب ترین رہے ہیں۔ یعنی ان کے رشتہ دار۔ لیکن یہ قلم کار بھی کوئی معمولی ادیب نہیں۔ وہ ہیں شمیم کرہانی، سید اولاد اصغر ماہلی، جعفر عسکری، ڈاکٹر سید محمودالحسن، جعفر عباس اور جعفر عسکری۔
حصۂ دوم: ’’رفیقاں رہِ شوق‘‘ پروفیسر کے ہم عصروں کی نگارشات سے آراستہ ہے۔ یہ ہم عصرانِ فراق گورکھپوری، سید اعجاز حسین، آلِ احمد سرور، نورالحسن ہاشمی، مسیح الزماں، علی جواد زیدی اور جعفر رضا ہیں۔
حصۂ سوم: ’’روشن چراغ‘‘ میں مختلف ادبی علمی شخصیات نے اس جید ادیب کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
حصۂ چہارم: میں سید سجاد ظہیر، محمد حسن، محمود الٰہی، احتشام احمد ندوی، ظفر ادیب، یونس اگاسکر، مظہر امام اور سید محمد عقیل نے احتشام صاحب کی تنقیدی اور تحریری خدمات کو بہ نظرِ تحسین دیکھا ہے۔
حصۂ پنجم: میں شعرائے کرام نے منظوم خراجِ عقیدت سے ان کی تصویر پر پھول چڑھایا ہے۔ اس کے بعد آخر میں سب سے اہم گوشہ وہ ہے جس میں احتشام صاحب کی تنقید، تقریر اور شاعری کے کچھ نمونے پیش کیے گئے ہیں۔
پروفیسر احتشام حسین ہمارے ادبی ورثہ کی ان کلیدی شخصیات میں سے ہیں جن کی تحریریں نہ صرف یہ کہ باریک بینی اور عمق سے سرشار ہیں، بلکہ ان میں ایک خاص طرزِ فکر ملتا ہے وہ ہے جامعیت۔ جامعیت کا نظریہ کسی بھی عصری رویہ کی بنیاد کے مطالعہ پر زور دیتا ہے۔ ذہنی شعور کی پختگی اور نظریاتی سنجیدگی پروفیسر احتشام حسین کی تحریروں میں کاملیت کا عکس لاتی ہے ساحل اور سمندر میں پروفیسر صاحب نے اسی کاملیت کے ساتھ اردو زبان میں پہلی بار فکر انگیز سفر نامہ ضبطِ تحریر میں لایا۔ احتشام حسین کی بیانیہ تحریروں میں سید سجاد حیدر یلدرم کے اندازِ بیان کا نتھرا پن ہے۔ ان کی تنقید میں نکاتی مطالعہ اور مستقبل شناس اشارات کا رنگ و آہنگ ہے۔
زیرِ نظر مجموعے میں چند مضامین تاریخی حیثیت رکھتے ہیں مثلاً ’’قیامِ لکھنو کا پہلا سال‘‘، ’’ذہن و کردار کی ابتدائی نشو و نما‘‘، ’’آئینۂ خفگی میں‘‘، ’’یادوں کے دریچے‘‘، ’’آئینہ حیات‘‘، ’’جبیں روشن ہے اس ظلمات میں‘‘، ’’عہد آفریں تنقید نگار‘‘ روشن دماغ افسانہ نگار۔
شعری تخلیقات سوائے شمیم کرہانی کے خاص اثر انگیز نہیں۔ ’’نقشِ لازوال‘‘ پر زیادہ زور دیا جاتا اور بجائے مکمل مضمون کے منتخبہ اقتباسات کو جگہ دی جاتی تو بہتر تھا۔ اس مختصر سی ضخامت میں احتشام صاحب کی خدمات کا اچھا مطالعہ کیا گیا ہے۔ کتاب کی طباعت، ادارت اور تزئین بھی سنجیدہ ہے۔ سرِ ورق خوب صورت ہے۔ کتاب کی قیمت مناسب ہے۔ اردو کے شائقین کے لیے یہ ڈائجسٹ ایک وقیع تحفہ ہے۔ ادارہ شاہکار اگر اسی محنت سے کام کرتے رہے تو شاہکار ڈائجسٹ اپنی پرانی ساکھ کو دوبارہ قائم کر سکے گا۔
٭٭٭