(Last Updated On: )
شاعر : حرمت الاکرام
پتہ: رام باغ، مرزا پور (یوپی)
ناشر: پی۔ کے۔ پبلیکیشن، ۳۰۷۲ پرتاب اسٹریٹ، دریا گنج، دہلی۔
صفحات: ۲۳۹ صفحاتقیمت: آٹھ روپے
حرمت الاکرام ان مقبول شاعروں میں سے ہیں جنھیں زبان و بیان پر بلا کا قابو ہو اور جن کی شاعری کے موضوعات عصری اور قومی ہوں۔ ایسی شاعری توازن اور سلیقہ کی آئینہ دار ہو گی، میں نہ جانے کس زمانے سے حرمت کی شاعری کو خلوص اور ذوق سے پڑھتا رہا ہوں، ان کی نظمیں موضوعاتی تو ہیں لیکن موضوع کے ساتھ ان کا سلوک عمومی نہیں۔ شہر آشوب لکھنا کمال نہیں لیکن میر کا طرزِ بیان کمال ہے۔
حرمت کی نظموں میں غم ہے لیکن کرب نہیں اور غم کی جمالیات سے ان کے علم اور بیان میں وسعت ہے اور اس لیے وہ با ہوش فلسفی کی طرح باتیں کرتے ہیں زندگی کے لیے معنویت کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی اشارتیں چند معنی خیز علامتوں سے مربوط بھی ہیں۔ حرمت کی شاعری میں اقبال اور جوش کی روش بھی نظر آتی ہے، وہ روش ہے اردو شاعری کی مروجہ علامات کا تشخص مثلاً چاند نے کہا، سورج ہنس پڑا، پھول مسکرا اٹھا، زمین چیخنے لگی لیکن ان کا انداز ندرت مائل اور تحیر آمیز ہے، ان کی نظمیں اس قوت سے بھرپور ہیں جو رزمیہ کلام کے لیے اعزاز ہو سکتی ہیں، اس کلام میں الفاظ کی شکستگی بھی خوب ہے لیکن Involvement کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ حرمت کی نظموں کی مصوری کا ایک نمونہ ملاحظہ کیجیے:
اداس رات
خاموشیوں کی گود میں دم توڑتی زمیں
غلطاں خود اپنے سوگ میں ذرات کی جبیں
اک موج کرب نخلوں کے سائے میں تہہ نشیں
تاروں کی چھاؤں ٹوٹتے خوابوں کا آئینہ
لہروں کے ساز میں کوئی نغمہ نہیں رہا
آتی نہیں دلوں کے دھڑکنے کی بھی صدا
کس دردِ لا دوا کا نشانہ ہے کائنات
کتنا اداس چاند ہے، کتنی اداس رات
اس شاعری میں Medieval کلام کا ڈرامائی نظام ہے، اس میں کچھ تبدیلی کرنی ہو گی ورنہ تاروں کی چھاؤں میں خوابوں کے آئینوں کی شکست، لہروں کے ساز و دل کے دھڑکنے کی صدا والی تراکیب فراق اور فیض کی روندی ہوئی ہیں۔ حرمت کو اس بازگشت سے بچنا ہو گا۔
حرمت کی غزلیں بھی ان کی نظموں کی طرح متوازن ہیں گرچہ غزلوں کا حسن نکیلا پن لیے ہوتا ہے۔ ان کی غزلوں کی خوبی یہ ہے کہ وہ متوازن ہونے کے باوجود مکتبی انداز کی نہیں بلکہ سراسر ذاتی اور انسانی ہیں۔ چند خوب صورت اشعار دیکھیے:
ایسا جاں دادہ آشوب معانی نہ ملا
مجھ کو اپنا سا کوئی دشمنِ جانی نہ ملا
دیدہ تر سے نبھے رسم مروت تاکے؟
آنسوؤں سے بھی ہوئی ہے کوئی کھیتی شاداب
یہ سوچ لو کہ سحر بھی اگر نہ راس آئی
دعائے نیم شبی کس پہ خندہ زن ہو گی
چشم بے خواب کو دو کوئی جہانِ بے صبح
رات ڈھل جاتی ہے مہتاب پگھل جاتا ہے
چہروں نہ جبینوں کی ضیا ہار گئے ہیں
اک شعلہ کہ انمول سا تھا، ہار گئے ہیں
حرمت کی شاعری کئی برسوں پر محیط ہے اور یقیناً اس انتخاب میں انھیں کافی وقت نظر سے کام لینا پڑا ہو گا۔ یہ مجموعہ کلام ان کی شاعری کا نمائندہ ہے۔ قیمت کم، طباعت، کتاب اور گٹ اپ اوسط ہیں۔ (ماہ نامہ سب رس، اپریل ۱۹۷۵ء)
٭٭٭