اردو شاعری میرا مرغوب موضوع رہا ہے۔
میری نگاہ میں شعر کی تنقید فن کی آمدِ مقتدی ہے۔ شعر سامع پر منحصر ہے اور تنقید شعر اور اس کے متعلقات کو سمجھنے کی کوشش ہے۔ شاعر سے یہ امید لگانا کہ وہ ناقد کی مقرر کی ہوئی حدوں اور متعین ابعاد کی پابندی کرے قطعاً نامناسب ہے۔
مستقل مضامین کا لکھنا، پھر ان کی اشاعت اس طرح کروانا کہ وہ زیادہ قارئین تک پہنچیں کہ اس طرح ردِّ عمل قیاس کیا جا سکے اردو ماحول میں ایک دشوار عمل ہے۔ معیاری رسائل اور جرائد ہیں ہی بہت کم (اور اس کمی کی بنا پر اور اردو کے تخلیق کاروں اور ادیبوں کی خاص تعداد کے وجود کی بناء پر بہت سی قابلِ مطالعہ تخلیقات اشاعت سے محروم رہ جاتی ہیں۔ پھر یہ رسائل عموماً ایک خاص حلقۂ احباب کے ترجمان بن جاتے ہیں۔ اس صورتِ حال نے ادیبوں اور شاعروں کی ہمت کو پست کر رکھا ہے۔
میں ان خوش نصیبوں میں سے ہوں جس کا ہر لکھا ہوا مضمون شائع ہوا اور لوگوں نے ان مضامین کو محسوس کیا اور ان پر تاثر بھی ظاہر کیا۔
انتخاب کے طور پر دو مضامین پیش ہیں۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ میرا ایک اور مضمون ’’نئی اردو شاعری کے ابعاد‘‘ بھی اس کتاب میں شریک ہوتا۔ جو اس وقت میری دسترس میں نہیں۔
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...