(Last Updated On: )
آنکھ کھلتی ہے آہ و زاری سے
جسم کاٹے ہے کوئی آری سے
اپنے کنبے سے ملنے جاؤں گا
عید سے پہلے پہلی لاری سے
قہقہے اضطراب دیتے ہیں
چین ملتا ہے اشک باری سے
میں بھی مضطر ملول رہتا ہوں
تنگ ہے وہ بھی بیقراری سے