(Last Updated On: )
پھر وہی کرب و بلا ہے درپیش
ہم کو کوفے کی ہوا ہے درپیش
صبح کو ہوتی ہے زنجیر زنی
شام کو آہ و بکا ہے درپیش
وزن ہے اور نہ کشش ہے باقی
یہ زمیں ہے کہ خلا ہے درپیش
ایک دریا کو پاٹ آیا ہوں
ایک دریا ہے دوبارہ درپیش