(Last Updated On: )
تمام کھیل تماشوں کے درمیان وہی
وہ میرا دشمنِ جاں یعنی مہربان وہی
ہزار راستے بد لے، ہزار سوانگ رَچے
مگر ہے رقص میں سر پر اک آسمان وہی
سبھی کو اس کی اذیت کا ہے یقین مگر
ہمارے شہر میں ہے رسمِ امتحان وہی
تمھارے درد سے جاگے تو ان کی قدر کھُلی
وگرنہ پہلے بھی اپنے تھے جسم و جان وہی
وہی حروف، و ہی اپنے بے اثر فقرے
وہی بجھے ہوئے موضوع اور بیان وہی
٭٭٭