(Last Updated On: )
عجب زمیں ہے
عجب آب و گل نہاں اس میں
کہ اس کے
دامنِ زرخیز میں
یوں ہی اکثر
طرح طرح کے شہیدوں
کی
فصل اُگتی ہے
ہر اک قتیل ہے حق پر
شہید ہے
لیکن: مقاصد ان کے جدا،
بلکہ بیش تر ضد ہیں …!!
خلاف ہو کے بھی دونوں ہی
حق پہ ہیں اکثر
یہی لہو کے اجالے
نمو کے آب و نمک
سوال ہیں!
کہ شہیدوں کا کون
قاتل ہے …؟
قسم تمام شہیدوں کی
اور
زِندوں کی
وطن کی خاک میں
قرنوں سے ناگ
ٹھیرے ہیں
کہ
جن کا زہر
سرایت ہے
سب کے جسموں میں …
٭٭٭