(Last Updated On: )
آئے تو جنوں خیز کو الجھائے ہی رکھنا
قصوں میں حکایات میں بہلائے ہی رکھنا
دکھلانا اسے شہرِ تمنا کے عجائب
اک جال طلسمات کا پھیلائے ہی رکھنا
نغمات کے، تصویروں کے، فیشن کے مجلات
کرنا اسے پیش اور یوں ہی ٹھہرائے ہی رکھنا
میرٹھ ہو، بھیونڈی ہو کہ دلی ہو کہ پنجاب
سب بھول کے دل خوابوں سے بہلائے ہی رکھنا
شعر و سخن و فلسفہ کے پاس نہ آنا
معصوم کو تنقید سے کترائے ہی رکھنا
آزاد ہوا میں غمِ دنیا کو بھلا کر
اسلمؔ سخنِ عشق کو اکسائے ہی رکھنا
٭٭٭