(Last Updated On: )
سیہ لباس، اُجالا بدن، دکھی آنکھیں
عجب تھی اس گلِ رعنا کی سوگواری بھی
کشش بھی اس کی جدا اور بے قراری بھی
کئی برس ہوئے … بچھڑے
کچھ ایسے پھر نہ ملے
مگر وہ لمحۂ دیدار جو ہو نہ سکا…!
خود اپنے آپ کو دیتے ہیں
اس کے بعد سزا…!
کہ ہیں زمانہ کی عیاریوں کے بیچ میں مست
کہ ہیں حواس کی بد شکلیوں میں مست
پڑی ہے جب سے مرے منظر جمال پہ خاک…!
مری بلا سے مرے روز و ماہ و سال پہ خاک
٭٭٭