(Last Updated On: )
وجود کیا صرف خار و خس ہے؟
کہ میری ہستی کی حیثیت کیا…
ذلیل خاکستری نفس ہے؟
سحر سے تا نصف شب گزرنا ہے دربہ در
معرفت کی خاطر…؟
کہ زیست امکان پیش و پس ہے!
کہ جیسے فانوس: جس کو حاجت ہو نور غم کی
کہ جیسے آواز: جس کو حاجت ہو حرف ودم کی
کہ جیسے اک رہ گزر کہ محتاج پیچ و خم کی
مگر مرے سوچنے کا خط اس سے مختلف ہے!
کہ میں
ابھی بے سبب میں خوش ہوں
کہ بے سبب میں
…جہات اکثر
کہ بے سبب
…کائنات اکثر
کہ بے سبب میں
ثبات اکثر
لہو تماشہ گہِ خرد میں
نمود کا آب بے سبب ہے!
٭٭٭
ایک شعر
میرے خورشیدِ تمازت کی خبر عام ہوئی
بر سرِ عام یہ کم پیرہنی خوب نہیں
٭٭٭