(Last Updated On: )
چلی نہ جائے ہوائے ستم اُڑا کے مجھے
زمین خوش ہے بہت مشت خاکِ پا کے مجھے
لہو ہے محترق اتنا، گر احتیاط نہ ہو
جنوں کی آنچ لگے، رکھ دے یہ جلا کے مجھے
چراغِ شام تمنا ہوں آرزو گہہ میں
شقی ہوا بھی بہت روئے گی بجھا کے مجھے
سکون و ضبط کے دستور سارے توڑ دیئے
یہ تو نے چاہِ طلب کی طرف بُلا کے مجھے
پھنسا ہوں نخلِ ستم میں بکھرتے پنکھ لئے
پکاتے ہیں مگر قافلے صدا کے مجھے
اس اک خیال سے ہی مست ہوں کہ اے اسلم
ؔ چلو خدا تو بہل ہی گیا بنا کے مجھے
٭٭٭