(Last Updated On: )
ہونٹوں کو تبسم کی ادا تک نہیں آتی !
یوں خشک ہوئے ہیں کہ دعا تک نہیں آتی
تشبیہیں، علامات، بہاروں کی طرح چُپ
اب ان میں کبھی بادِ صبا تک نہیں آتی
سوکھے ہوئے پتوں کی طرح پنکھ ہیں لیکن
سائے کے لئے سر پہ قضا تک نہیں آتی
کھڑکی سے تجھے جھانکتے ہیں چاند ستارے
بن دید کئے ان میں ضیا ء تک نہیں آتی
سب تشنہ شجر جذب کے عالم میں کھڑے ہیں
کے دن ہوئے اس سمت ہوا تک نہیں آتی
سب دستکیں مٹ سی گئیں، کیا رات ہے اسلمؔ
اب پچھلے پہر اپنی صدا تک نہیں آتی
٭٭٭