(Last Updated On: )
مست ہے اپنی ادا سے یہ بھی
نوحہ گر دُکھ ہے نوا سے یہ بھی
زخم ہر ایک کی قسمت میں نہیں
پھول کھلتے ہیں دُعا سے یہ بھی
پھول پژمردہ ہوا کے شائق!
نابلد موجِ صبا سے یہ بھی
آئینہ چہرہ فروشی تک ہے … !
ایک منظر ہے قضا سے یہ بھی
اس پہ مٹنے کی اداکاری کی !
کام نکلا ہے ریا سے یہ بھی
میرے سب جرم، ترا بس اک لمس
ڈھانپ لے اپنی رِدا سے یہ بھی
لفظ کو لفظ سے بڑھ کر لکھیں
ذوق اسلمؔ ہے ذکا سے یہ بھی
٭٭٭