(Last Updated On: )
مرا تپاک ستاتا رہا یونہی مجھ کو
ہر ایک چاپ سناتا رہا یونہی مجھ کو
میں انتظار میں ہوں اور وہ مجھ کو بھول گیا
یہی خیال جگاتا رہا یونہی مجھ کو
ہمارے بیچ میں حائل کئی سمندر تھے
وہ بار بار بلاتا رہا یونہی مجھ کو
کہیں گھڑی نہ گزر جائے چاند کھلنے کی
یہ خوف خواب میں آتا رہا یونہی مجھ کو
میں اک فریب سے یوں دل شکستہ تھا اسلمؔ
گماں بھی وہم دکھاتا رہا یونہی مجھ کو
٭٭٭