(Last Updated On: )
مری تلاش کو اک ہم ادا ہی جانے گا
مسافرت کو مِری راستہ ہی جانے گا
پَرکھ سکے گا وہی میری روشنی کی شکست
مری خلش کو وہ اک بے وفا ہی جانے گا
جو ہم نے چاہا وہ ہم سے ادا نہ صاف ہوا
وہ ساری بات کو اب ماسوا ہی جانے گا
ہُوا ہے حُسن بھی اخلاقیات میں غارت
وہ میرے عشق کو بھی ناروا ہی جانے گا
بھٹک رہا ہوں مگر اس طرح تن تنہا
کہ جو بھی دیکھے گا وہ رہنما ہی جانے گا
مجھی پہ رک گئی کیوں واسطہ کی حد اسلمؔ
ہر ایک چہرہ مجھے آئینہ ہی جانے گا
٭٭٭