(Last Updated On: )
اک ٹوٹتے شجر کی کہانی سنائیں گے
اندھے سفر سے ایسے پرندے بھی آئیں گے
رنگوں میں پھر بھڑک سی اُٹھے گی سیاہ آگ
پھر کینوس کو گرم مناظر سجائیں گے
پھر چیختی ہوائیں گھس آئیں گی شہر میں
سناٹے پھر گھروں میں صدائیں بسائیں گے
ہم نے بھی معرکے کئے لفظوں کی جنگ میں
ہم بھی تجھے زمینِ سخن یاد آئیں گے
صحراؤں میں بھی اُٹھتی ہیں لہریں گمان کی
اسلمؔ سمندروں کی طرف ہم نہ جائیں گے
٭٭٭