(Last Updated On: )
آنکھوں میں ابھی خمار سا ہے
شاید کوئی خواب کھو گیا ہے
سورج کا سیہ لباس سایہ
راتوں میں خموش گھومتا ہے
آیا ہے ابھی مدارِ پردہ !!
چہرہ جو ذرا چمک رہا ہے
پھر جاگ اُٹھیں گے راہ رَو سب
پھر راستہ منتظر پڑا ہے
بستر کے شکن ابھی نہ جاگی
اور گھر سے بدن نکل چکا ہے
اسلمؔ کوئی گھر کی سمت دیکھے
تھوڑا سا اندھیرا بچ رہا ہے
٭٭٭