انجینئر
لکھ پڑھ کے میں تو اک دن
اہل ہنر بنوں گا
چاہا اگر خدا نے
انجینئر بنوں گا
ہو گی مرے ہنر سے تعمیر اس وطن کی
جاگے گی میرے فن سے تقدیر اس وطن کی
چلتی رہیں مشینیں ، صنعت تمام چمکے
جس طرح صبح چمکے ویسے ہی شام چمکے
اہل ہنر بنوں گا
انجینئر بنوں گا
ڈاکٹر
جسے تکلیف میں پاؤں
اسے آرام پہنچاؤں
جہاں غم کا اندھیرا ہو
خوشی کی روشنی لاؤں
جہاں آنسو برستے ہوں
ہنسی اس گھر میں بکھراؤں
دعا ہے ڈاکٹر بن کر
دکھی لوگوں کے کام آؤں
وطن کا سپاہی
وطن کا بہادر سپاہی بنوں
شجاعت کی دنیا کا راہی بنوں
لیفٹ رائٹ لیفٹ
لیفٹ رائٹ لیفٹ
وطن میں جہاں ہو ضرورت مری
وہیں کام آئے شجاعت مری
دلیری کا میں سب کو پیغام دوں
جو مشکل ہو وہ کام انجام دوں
ہمیشہ ترقی کی راہوں میں ہم
چلیں ساتھیوں سے ملا کے قدم
لیفٹ رائٹ لیفٹ
لیفٹ رائٹ لیفٹ
ٹیچر
نا چاندی نا سونا چاہوں
میں تو ٹیچر ہونا چاہوں
حاصل جو تعلیم کروں میں
سب میں اسے تقسیم کروں میں
ننھے منے بچے آئیں
علم کی دولت لیتے جائیں
کم نہ ہو یہ تقسیم کیے سے
جلتا ہو جیسے دیا دیے سے
پائلٹ
بلندی پہ جا کے سفر کرنے والا
ہوا باز اونچا ہوا باز اعلا
وہ رن وے پہ آیا جو ٹیک آف کر کے
تو سورج نے پہنائی کرنوں کی مالا
پسنجر ہیں سیٹوں پہ بے فکر بیٹھے
اڑائے لیے جا رہا ہے جیالا
ہماری امنگوں سے کیا کہہ رہا ہے
فضاؤں میں اڑتا ہوا یہ اجالا
وکیل
انصاف کی شان دکھاؤں
انصاف کا رنگ جماؤں
مظلوم سے ہو ہمدردی
ظالم کو سزا دلواؤں
مجرم کے کالے دل میں
قانون کی شمع جلاؤں
ہر بات میں سب سے آگے
انصاف کی بات بڑھاؤں
انصاف کی شان دکھاؤں
انصاف کا رنگ جماؤں
ہاری
سوچا ہے میں نے
ہاری بنوں گا
کھیتوں میں جھوموں
گندم اُگا کے
دھرتی کو چوموں
فصلیں سجا کے
سارے وطن کو
خوشحال کر دوں
خوشیوں سے سب کے
دامن کو بھر دوں
سوچا ہے میں نے
ہاری بنوں گا
٭٭٭