(Last Updated On: )
دل کی دھڑکن اب رگِ جاں کے بہت نزدیک ہے
رات بے آواز، بے انداز، بے تحریک ہے
جم گئی ہیں تاروں کی آنکھوں پہ بادل کی تہیں
ڈوب جاؤ ذات کے اندر فلک تاریک ہے
تم میرے کمرے کے اندر جھانکنے آئے ہو کیوں
سو رہا ہوں، چین سے ہوں، ٹھیک ہے سب ٹھیک ہے
موت کا لمحہ۔ ابھی آیا۔ ابھی جانے کو ہے
چوم لو مٹی کو اپنی ہدیۂ تبریک ہے
دوستو آنکھیں نہ کھولو، ٹھنڈی آہیں مت بھرو
آ گئے منزل پہ تم، اسلمؔ بہت نزدیک ہے
٭٭٭