(Last Updated On: )
پھر وہ پتھریلے جزیروں کا سفر ختم ہوا
پھر وہ ہنگامۂ اربابِ نظر ختم ہوا
سر برہنہ پھرے صحراؤں میں رنگیں سائے
دن کا آشوب سرِ راہ گذر ختم ہوا
اب تڑپتے ہوئے پر داروں کا آتا ہے ہجوم
موسم نیم شبی دیدۂ تر ختم ہوا
سر اُٹھایا تو طلسموں کا جہاں غائب تھا
اب خبر آئی کہ وہ سجدۂ در ختم ہوا
٭٭٭