(Last Updated On: )
اکیلے بیٹھے سگریٹ پی رہے ہیں
یہ لمحے سوچ بن کر جی رہے ہیں
اثر کرتے ہیں ترشے کی طرح ہم
خود اپنے درد کی تیزی رہے ہیں
یہاں اب خوف سے آتا نہیں وہم
یہ چہرے مدتوں خالی رہے ہیں
وہ بیٹھی تھی، تو ایسا لگ رہا تھا
کہ ہم پہلے اداکاری رہے ہیں
ہمارے جسم میں کیا ہے؟ تمہیں کیا
زمانے پر تو ہم حاوی رہے ہیں
یہی محسوس اب ہوتا ہے اسلمؔ
ہم اپنے قتل کے عادی رہے ہیں
٭٭٭