(Last Updated On: )
ہنگامِ قتل کون ہے صورت نما یہاں
دروازہ بند کر کہ نہ اُٹھے صدا یہاں
آلودۂ جنوں نہیں کاشف کا اختیار
دیوار پر ہے چہرہ سا کھرچا ہوا یہاں
آیا ہے کون فتنہ لب ڈھونڈتا ہوا
خطرہ کا سُرخ رنگ ہے پھیلا ہوا یہاں
زنداں کا در کھلا ہے جو خندق ہوئی عبور
چڑیوں کا شور و غل کہ سویرا ہوا یہاں
اسلمؔ عیاں قدم کی ملامت کہیں نہیں
غلطی سے گر پڑا ہے کوئی راستا یہاں
٭٭٭