(Last Updated On: )
بچانا چاہے تو اس کو نظر بچا نے دو
بدن کو آئینہ کے سامنے تو آنے دو
بھرے ہجوم میں چھپ چھپ کے اپنی راہ چلو
وفا نگاہوں کو خاموش لوٹ جانے دو
تم اپنی آنکھوں کی شمعوں کو گل نہ کر دینا
تمام رات فضاؤں کو لڑ کھڑا نے دو
یہی مقام تمنا ہے گر تو خاک سکوں
میں آ گیا ہوں کہاں؟ مجھ کو لوٹ جانے دو
تھر کتی رہتی ہیں ریشم کی چادریں اطراف
مجھے نکلنا ہے، مجھ کو نکل بھی جانے دو
٭٭٭