(Last Updated On: )
جسم آغشتہ جاں تپتے ہوئے رنگ میں ہے
کالی دیوار کے ہر ٹوٹے ہوئے سنگ میں ہے
تیز آواز، سکوں، شور، خموشی، نغمہ۔!
ہر نیا چہرہ اسی گرمیِ آہنگ میں ہے
بر قیے جمع ہوئے تار بنا۔ ٹوٹ نہ جائے
اک عجب رنگ ہوائے قفس تنگ میں ہے
تم کو پہچان کے کیا اپنی ہوا پائیں گے ہم
آکسیجن سی مہکتی ہوئی گل رنگ میں ہے
آتشیں عکس خبر جسم کو تازہ تو کرے
سانس اسلمؔ ابھی احساس سے اک جنگ میں ہے
٭٭٭