(Last Updated On: )
نظر کے بدلتے ہوئے پینترے سے
فنا کر کے
دیتی ہے خیرات بھی پھر سے جینے کی
آدھی شکن کے تبسم سے اک جرعۂ وہم پینے کی
میں اک ستارہ اشارے کے رخ
اور محراب وعدے کی قبلہ نمائی میں
اس کی طرف منہ کیے
بے نیازی کے معبود کے روبرو ہوں
تمنا کے سو بار ٹوٹے ہوئے تار میں
حرف حرف آیتوں کو پروتے ہوئے
سجدہ جو ہوں
***