(Last Updated On: )
دیکھ یہ البم ذرا
بیس برس پیشتر، باغ کے اس پیڑ پر
آئے تھے تجھ کو کبھی اتنے پرندے نظر!
رامش صد رنگ کے چھینٹے اڑاتے ہوئے
اور تجھے یاد ہے!
کتنے مہ و سال تک
جو نہ فروزاں ہوئے ایسے بجھے چہچہے
روز کف شاخ سے
آ کے اڑاتی رہی باد گماں دور کی
وہ تھے یہاں حکم کی فرمانروائی کے دن
گنتی رہیں تتلیاں گل سے جدائی کے دن
نغمۂ بے ساختہ گاتی رہیں ہجرتیں
دینا گواہی ذرا
کتنے برس پیڑ نے دیکھے پرندوں کے خواب
دینا گواہی ذرا
قوس نما آنکھ میں کیسے معلق رہی
ایک جھپٹ خوف کی
اور لب برگ سے اڑتی رہی چار سو
لفظ مکرر کی بو
ہوتی رہی شاخ پر تیرے میرے روبرو
ایک ہی سر تال میں جھینگروں کی گفتگو
***