(Last Updated On: )
وہ مشتبہ ہے! مسیحا ہے! یا تغیر کے
اصول امر و نہی کا نقیب ہے شاید!
کریں گی فیصلہ اگلی عدالتیں آ کر
وہ جو بھی ہے
اسے اک سلطنت گرانے کو
بدن سے نکلی ہوئی روح کو اشارا ملا
ذرا نہ دیر لگی
بس انحراف کے دو حرف۔۔۔۔ اور اس کے بعد
زن ستارہ جبیں سے نکاح فسخ ہوا
ستون و سقف گرے بے نہاد قلعے کے
ہمارے ساتھ تماشائیوں میں شامل تھا
اس انہدام کا سب سے قدیم ناظر بھی
زمیں کی آب و ہوا کے نمو کا پروردہ
درخت پا بستہ
***