(Last Updated On: )
(ماؤ کی نظم پئے تاخہ کے پس منظر میں)
یہیں کبوتر کے اس بسیرے کے دیدباں سے
روانہ ہو کر
اسی سمندر کے پار اتریں
افق کے ساحل پہ اس کی آنکھیں
یہیں پہ دیکھا نئے زمانے کا خواب اس نے
یہ پاک دربار پانیوں کا
وہی ہے جس میں
ملی اسے خلوت بصیرت، عنان برداریِ تغیر
یہیں پرانی حویلیوں کے کھنڈر سے اس نے
نئی سحر کا طلوع دیکھا
یہیں سحر کا طلوع دیکھا
یہیں مصور کی آنکھ میں نقش خواب ابھرا
وہ خواب۔۔۔۔تعبیر بن کے جس کی
ہزاروں برسوں کی جبر خوردہ زمیں سے
یوم حساب ابھرا
***