(Last Updated On: )
تمھارے ساتھ ہمارا سفر عجب ہے میاں
شجر شجر پہ امربیل کیا غضب ہے میاں
ذرا بھی تیز ہوا شعلۂ نوا تو یہ لوگ
یہی کہیں گے کہ درویش بے ادب ہے میاں
بلند بانگ ترے نغمہ گر ہزار سہی
ہمارے پاس تو اک حرف زیر لب ہے میاں
تری بہار کو کس کس لباس میں سوچوں
نفس نفس تو بدلتی ہوئی طلب ہے میاں
مرے چراغ کہ جن کا کوئی شمار نہیں
سب ایک ساتھ ہی جل جائیں بات جب ہے میاں
کسی طرح مری خود رفتگی گوارا کر
نصیب میں یہی اک لمحۂ طرب ہے میاں
٭٭٭