2022 کے یونسیف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر ایک ہزار بچوں میں سے 65 بچے پانچ سال سے کم عمر میں ہی مر جاتے ہیں۔ یہ تعداد دنیا میں بچوں کی پانچ سال سے قبل کی عمر میں مرنے کی اوسط شرح 26 اموات فی ہزار بچوں سے دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔ بھارت میں یہ شرح اموات 27 ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح اموات 5 سے کم ہیں یعنی وہاں ہر ہزار میں سے پانچ بچے پانچ سال کی عمر سے قبل مرتے ہیں۔
اس قدر زیادہ شرح اموات کی کئی وجوہات ہیں جن میں کزن میریج سرِ فہرست ہے جسکے نتیجے میں 50 فیصد اموات واقع ہوتی ہیں۔جسکے باعث پیدائش کے وقت حمل میں پیچیدگیاں اور بچوں کی ماں کے پیٹ میں مکمل نشوونما کا نہ ہونا، پیدائش کے بعد بچوں میں مورثی بیماریاں جنکے باعث دماغ اور جسم کی معذوری وغیرہ یہ وہ اسباب ہیں جنکے باعث بچے اس قدر کم عمری میں ہی مر جاتے ہیں۔
پاکستان میں 68 سے 70 فیصد شادیاں کزن میریجز ہیں جن میں سے 80 فیصد فرسٹ کزن یعنی چچا زاد، ماموں زاد، پھپھو زاد ، خالہ زاد سے ہوتی ہیں۔ان شادیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں مورثی بیماریوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ ان میں سے کئی ظاہری بیماریوں کا علم بچپن میں ہو جاتا ہے اور کئی کا عمر کے مخلتف حصوں میں وقت کے ساتھ ساتھ۔
کزن میریجز کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی اور اسکی حوصلہ شکنی ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو مورثی بیماریوں اور پیچیدگیوں سے بچایا جا سکے۔اس حوالے سے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح باقاعدہ قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔
ایم بی بی ایس 2024 میں داخلہ لینے والی طلباء کی حوصلہ افزائی
پروفیسر صالحہ رشید ، سابق صدر شعبہ عربی و فارسی ، الہ آباد یونیورسٹی نے گذشتہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو...