وہاں ہی رک جاؤ خبر دار یہاں قدم رکھنے کی بھی ہمت کی تو ۔۔
یہاں آوارہ لڑکوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔جو پوری پوری رات باہر آوارہ گردی کرتے ہے اور صبح گھر واپس آجاتے ہے۔۔۔
حنان جسے ہی گھر کے دروازے میں داخل ہوا تو اس کے والد ارسلان سکندر نے اسے وہاں ہی رک دیا۔۔
جو حیرانی سے انکی طرف دیکھ رہا تھا۔۔
لیکن ڈیڈ ۔۔۔
حنان نے کچھ بولنے کے لئے منہ کھولا تو ارسلان سکندر نے اسے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا۔۔۔
سکندر صاحب بچے کی بات تو سن لے۔۔۔
سونیا خاتون نے ارسلان سکندر سے کہا۔۔۔۔۔
بس سونیا میں کچھ نہیں سننا چاہتا یہ سب تمھارے ہی لاڈ پیار کا نتیجہ ہے۔ جس وجہ سے یہ آوارہ گردی کرنے لگا ہے ۔۔۔۔
انھوں نے سونیا خاتون کو غصے سے کہا۔۔
بس ڈیڈ بہت ہوگیا اپکا مسئلہ مجھ سے ہے میرے ساتھ بات کرے موم کو کچھ بولنے کی ضرورت نہیں۔۔
چٹاخ۔۔۔۔بدتمیز تم اب باپ سے زبان چلاوگے ۔۔
ارسلان سکندر نے ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پر رسیدہ کیا۔۔۔
بس ڈیڈ بہت ہوگیا میں اب اس گھر میں ایک منت بھی نہیں رہوگا۔۔
میں جارہا ہو یہ گھر چھوڑ کے میں اس گھر میں نہیں رہے سکتا ۔جہاں اولاد کی ایک بات بھی نا سنی جائے۔۔۔۔
حنان غصے سے چلاتا ہوا اپنے کمرے کی طرف گیا۔ کمرے سے بیگ لیا اپنا سامان پیک کیا ۔۔۔
سکندر صاحب خدا کے لئے میرے بچے کو روکے پلیز اسے مت جانے دے میں کسے رہو گی اس کے بغیر۔۔
سونیا خاتون سکندر کے اگے ہاتھ جورکر رو رہی تھی۔۔۔
حنان حنان میرے بچے آپ کے ڈیڈ غصے میں ہے ۔
اسے کوئی گھر چھوڑ کر تھوڑی جاتا ہے پلیز مت جاؤ میرے بچے ۔۔۔
حنان کو آتا دیکھ کر سونیا خاتون حنان کے پاس گئ اور اس کے گلے لگ کر رونے لگی۔۔
حنان انکا ایک لوٹا بیٹا تھا اور وہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو خود سے الگ نہیں کر سکتی تھی۔۔
سونیا بول دے اپنے بیٹے کو کے یہ آخری ورننگ ہے ۔
اس کے بعد ایسا ہوا تو اسے اس گھر سے نہیں نکالوگا۔ بلکہ اسے اپنی جائداد سے بھی بے دخل کردونگا۔۔
حنان نے غصے سے اپنے والد کی طرف دیکھا اور بولا۔۔۔
موم آپ بھی بول دے اپنے شوہر کو کے مجھے کوئی انٹرسٹ بھی نہیں انکی جائداد میں انکی دولت انھیں مبارک ہو۔۔
میں بس آپکے لئے اس گھر میں رہے رہا ہو ورنہ میں ان کے ساتھ ایک منٹ بھی نا رہو۔۔
ارسلان سکندر اپنے بیٹے کو جواب دیئے بغیر کمرے میں چلے گئے۔۔۔
موم پلیز رونا بند کرے میں کہی نہیں جاونگا آپ کو چھوڑ کر۔۔۔
حنان نے انکے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔
لیکن بیٹا ساری رات کہا تھے آپ۔۔
سونیا خاتون نے حنان کا چہرا اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا۔۔۔
موم میں نے آپ کو اپنے دوست کے بارے میں بتایا تھا۔ ناکے اسکا کچھ پرسنل مسلہ بنا یے ہے۔۔۔
تو موم رات کودس بجے کے قریب میں اس کے گھر سے نکلا تو راستے میں ایک لڑکی کی مجھ سے ملاقات ہوئی۔۔۔
کیا لڑکی کون تھی وہ۔۔۔
سونیا خاتون نے مسکراتے ہوئے اس سے ہوچھا۔۔۔۔
موم آپ حیسا سوچ رہی ہے ویسا کچھ نہیں۔
آپ پہلے ادھر آئے یہاں بیٹھے میں سب سمجھاتا ہو آپ کو۔
حنان اپنی ماں کی مسکراہٹ کو سمجھ گیا تھا۔۔۔۔
وہ سمجھ رہی تھی کے اس کا بھی کوئی چکر ہے ۔تو اس نے اپنی ماں کو ایک صوفے پر بیٹھایا اور خود ان کے قدموں میں بیٹھ کر سب کچھ سمجھانے لگا۔۔۔۔
موم وہ لڑکی لاہور کی تھی اور اس کا باپ شرابی تھا نشے کی حالت میں اسکا سودا کسی غندے سے کردیا جس وجہ سے وہ وہاں سے بھاگ کر یہاں آئی۔۔
یہاں اکر بھی کچھ غندے اس کے پیچھے پرے تھے۔
تو میں نے اس کی جان بچائی اور اسے حور کے گھر رہنے کے لئے چھوڑ دیا۔ کیونکہ اسکا یہاں کوئی نہیں۔۔
ایک باپ تھا جس نے اسکا سودا کردیا تھا اور اگر میں اسے یہاں لے آتا تو ڈیڈ کا روایہ میں جانتا ہو ۔۔
اس بیچاری کو بھی برا بھلا سناتے اس لئے میں نے اسے حور کے گھر چھوڑنا بہتر سمجھا۔
لیکن میں کوئی اور رہنے کا انتظام کرونگا اسکا پھر اسے وہاں چھوڑ آؤنگا ۔۔۔۔
اس لئے موم میں لیٹ یوگیا تھا۔۔۔۔
حنان نے سارا واقعہ اپنی ماں کو سنایا۔۔۔
بہت اچھا کیا بیٹا کے تم نے اس بچی کی مدد کی مجھے فخر ہے تم پر۔۔
انھوں نے حنان کا ماتھا چومتے ہوئے کہا۔۔۔
بیٹا میں اس سے ملنا چاہتی ہو ۔۔۔
سونیا خاتون نے ہانیہ سے ملنے کا کہا۔۔۔۔
اوکے ماں صبح آپ کو ضرور ملواؤ گا ۔
ابھی آپ آرام کرے میں بھی تھوڑا ریست کرلو پھر چلے گے۔۔۔
حنان نے انھیں آرام کرنے کا کہا اور خود اپنے کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم حور میڈم کیا حال ہے تمھارا۔۔۔۔
وعلیکم سلام ثنا میڈم ٹھیک ہو اپنی سناو۔۔
چلو نا کہا غائب تھی اتنے دن کوئی کال بھی نہیں کی تم نے۔۔
ثنا نے حور سے کہا۔۔
حور آج ایک ہفتے بعد کالج آئی تھی اور کلاس روم میں بیٹھی ہی تھی کے اسکی فریند ثنا اس کے پاس اسکا حال پوچھنے آئی تھی۔۔۔
بس یار میری ایک کزن آئی یے تو اسکے ساتھ تھی اس لئے نہیں آئی۔۔۔
حور نے اسے ہانیہ کے بارے میں بتایا حور سب کو اپنی کزن شو کر رہی تھی کیونکہ وہ کسی کو اس کی حقیقت نہیں بتانا چاہتی تھی۔۔۔
اچھا جی کون سی کزن ۔۔۔
ثناء نے بے تابی سے پوچھا۔۔
خالہ زاد کزن ہے۔۔
حور نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔
تو یار ہمیں بھی ملواؤ نا ہم بھی دیکھیے کے کونسی کزن یے۔۔۔
ثناء نے اسکے سامنے بینچ پر بیٹھتے ہوئے کہا۔۔۔
اوکے جی ملواو گی۔۔۔
اور یار ایک بات پتا چلی ۔۔۔
ثناء نے اسکے قریب ہوتے ہوئے اہستگی سے کہا۔۔۔۔
کیا بات جی۔۔۔
حور نے لاؤڈ سپکیر سے کہا۔۔۔
اوےےےے اپنا لاؤڈ سپیکر کم کر ۔۔
ثنا نے اسے گھورتے ہوئے کہا۔۔۔
اچھا یار بتا نا۔۔حور نے بےتابی سے پوچھا۔۔۔
یار ایمن کا پتا چلا۔اس نے بوِے فرینڈ بنا رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔
کیا وہ بہین جی ۔۔۔
حور نے حیران ہوتے ہوئے کہا۔۔۔
ہاں وہی۔۔ثناء نے سر ہلاتے ہوئے کہا۔۔۔
وہاں یار یہ تو چھپی رستم نکلی بہت تیز نکلی یہ تو اس نے تو ہم سے بھی دو ہاتھ اگے مارلیے ۔۔۔۔۔۔
ہم تو ابھی بھی بغیر بوئے فرینڈ کے گھوم رہے ہے۔۔۔۔
حور نے ناک سے مکھی اڑاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
بس کر یار تم بھی چھپی رستم ہو تمھارا بھی تو بوئے فرینڈ ہے نا۔۔۔
کیا نام ہے اسکا وہ تمھارا کزن جو ہے وہ ہاں حنان۔۔۔
ثناء نے مسکراتے ہوئے حور کو تھپکی مارتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ہیےےےےےےتو پاگل ہے حنان اور میرا بوئے فرینڈ توبا توبا۔۔
حور نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
وہ میرا کزن ہے بس اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔۔۔
حور نے ثناء سے کہا جو اسکی طرف شرارت سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے کیا گھور رہی ہو میں سچ کہے رہی ہو۔۔۔
ہم جست فرینڈ ہے اوکے اور جو تمھارے دماغ میں فالتو باتوں کا کچرا بھرا ہے نا اسے کھالی کرو ۔۔۔
حور نے ثنا کے سر پر تھپڑ مارتے ہوئے کہا۔۔
میری بات سنو میڈم تم نے سنا ہوگا۔
کے ایک لڑکا اور لڑکی کبھی فریندز نہیں بن سکتے ۔۔۔
ثناء نے اپنی ہنسی کو روکتے ہوئے کہا۔۔
اسے حور کو چھیرنے میں بہت مزا آرہا تھا۔۔ حور کا سرخ پرتا چہرا دیکھ کر اسے بہت مزا آرہا تھا۔۔۔۔
دیکھو ثناء اب تم نے منہ سے کچھ بھی نکالا نا تو میں تیرا منہ توڑ دونگی۔۔
تم بہت ہندی فلمیں دیکھنے لگی ہو جو ہر وقت تمھارے دماغ میں چلتی رہتی یے۔
حور نے اپنے ہاتھ کا موکا بناتے ہوئے کہا جسے دیکھ کر ثناء کا قہقہہ بلند ہوا۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہا اپنی شکل دیکھو یار اتنا غصہ کیوں کر رہی ہو۔۔۔۔۔
اچھا چلو یہ مانتی ہو کے حنان تمھارا بوئے فرینڈ نہیں۔ لیکن کوئی تو بنے گا نا ۔۔۔۔
کبھی کسی سے پیار تو ہوگا نا۔۔۔
ثناء نے دھیرے سے کہا۔۔۔۔
نیوررررررر میں کبھی کسی سے پیار نہیں کرونگی اور حنان سے تو کبھی بھی نہیں وہ بس فرینڈ شیپ کے لئے ہی ٹھیک ہے شادی یا پیار وار کے لئے نہیں۔۔۔۔۔
حور نے ثناء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
ارے ارے یہ کیا بات ہوئی بیچارے حنان کا دل نہیں ہے کیا اس نے شادی نہیں کرنی۔۔۔ اور تم اتنا چیرتی کیو ہو اس سے۔۔۔۔۔
اور پیار بتا کر نہیں ہوتا بس ہو جاتا ہے۔۔۔
ثناء نے حور کے اس انداز پر اسکی طرف پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔
یار دل تو ہے لیکن غصہ بہت ہے۔۔۔
بات بات پر غصہ کرتا ہے اور مجھے آس کے غصے سے در لگتا ہے اور در کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل ہو۔۔
حور نے اہستگی سے کہا۔۔۔۔
اوہ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔اچھا تویہ بتاؤ کیسا لڑکا چاہئے تمھیں۔۔
ثناء نے حور کی پسند کے بارے میں پوچھا۔۔۔۔۔۔۔
یار لڑکا ایسا ہونا چاہیے کے جب وہ چلے تو اس کی چال پر ساری دنیا دیوانی ہو۔۔۔
لڑکا ہیندسم دہشینگ تو بلکل بھی نہیں ہونا چاہیے۔۔
بس نارمل شکل صورت ہونی چاہے ۔۔
اسکے چہرے پر مسکراہٹ آنکھوں میں مستی اور دل میں پیار نظر آنا چاہیے۔۔۔
بس وہ جب ہنسے تو ایسا لگے کے ساری دنیا کی خوشی ایک طرف اور اسکی مسکراہٹ ایک طرف۔۔
اسکی آنکھوں میں دیکھیو تو ایسا لگے کے اسکی آنکھوں میں بس میں ہی ہو اور میرے علاوہ اورکوئی نہیں۔۔۔۔۔
حور نے مسکراہتے ہوئے سب بتادیا۔۔۔۔
واوووووو یار ایسا لڑکا ملے گا کب۔۔۔۔
اور ایک بات سمجھ نہیں آئی تم نے یہ کیوں کہا کے لڑکا ہندسم اور دہیشنگ نا ہو۔۔
جبکہ لڑکیوں کو تو ہیندسم لڑکا پسند ہوتا ہے۔۔۔
کب سے ثناء کے دل میں یہ سوال گھوم رہا تھا جو اس نے پوچھ ہی لیا۔۔۔۔۔۔
ارے میری پیاری دوست میں چاہتی ہو لڑکا مجھ سے کم خوبصورت ہو۔۔
کیونکہ زیادہ خوبصورت ہیندسم لڑکے بہت مغرور ہوتے ہے اور مجھے مغروری پسند نہیں۔۔۔۔
حور نے ثناء کے گلابی گالوں کو کھنچتے ہوئے کہا۔۔۔
چل یار بہت باتیں ہوگئ ابھی کالج بھی آف ہونے والا یے اپنی چیزیں پیک کرلے۔۔۔
حور نے اپنے بیگ میں اپنی کتابیں سنبھالتے ہوئے کہا اور اٹھ کر گھر جانے کے لئے ریڈی ہوگئ۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...