(Last Updated On: )
خاموش ھیں ارسُطو و فلاطُوں مرے آگے
دعویٰ نہیں کرتا کوئی موزُوں مرے آگے
دانش پہ گُھمنڈ اپنی جو کرتا ھے بہ شِدّت
واللہ کہ وہ شخص ھے مجنُوں مرے آگے
لاتا نہیں خاطر میں سُخن بیہودہ گو کا
اعجاز مسیحا بھی ھے افسوں مرے آگے
میں گوز سمجھتا ھوں سدا اُس کی صدا کو
گو بول اُٹھے ادھی کا چُوں چُوں مرے آگے
سب خوشہ ربا ھیں مرے خِرمن کے جہاں میں
کیا شعر پڑھے گا کوئی موزُوں مرے آگے
قدرت ھے خُدا کی کہ ھُوئے آج وہ شاعر
طِفلی میں جو کل کرتے تھے غاں غُوں مرے آگے
اُستاد ھُوں میں مصحفؔی حِکمت کے بھی فن میں
ھے کودک نودرس فلاطُوں مرے آگے