(Last Updated On: )
مری نمازیں مری دعائیں شکستہ پا سی تجھے گنوا کر
نگاہ و دل کی ہر اک تلاوت خفا خفا سی تجھے گنوا کر
نہ شاخدل پر گلاب کوئی ، نہ چشمنم میں ہے خواب کوئی
گزر رہی ہے یہ زندگی تو بس اک سزا سی تجھے گنوا کر
خیال_سود و زیاں مٹا دے حسب نسب کے جو بت گرا دے
مرے تعاقب میں ہے مسلسل وہ بے حواسی تجھے گنوا کر
بجھارتیں ہیں شرارتیں بھی، عبارتیں ہیں اشارتیں بھی
مگر طبیعت یہ ہو گئی ہے غم آشنا سی تجھے گنوا کر
نہ جانے کب تک کوئی مسیحا دیار_جاں میں قدم نہ رکھے
نہ جانے کب تک یہ روح بھٹکے گی یونہی پیاسی تجھے گنوا کر
نہ پوچھ آیا ہے وقت کیسا میں ایک دریا ہوں دشت جیسا
مرے کناروں سے بڑھ رہی ہے مری اداسی تجھے گنوا کر