چاہے جانا ہم سب کی کمزوری ہے، خاص کر خواتین کی، خواتین کی نفسیات ہے انہیں اس بات سے حد درجہ خوشی ہوتی ہے جب کوئی ان کی شدید خواہش رکھتا ہے، مرد بھی کسی حد تک ایسی نفسیات رکھتے ہیں لیکن خواتین زیادہ مائل ہوتی ہیں اس نفسیات کی جانب۔ اور پھر جب بات جنون کی ہو جس میں کوئی ایک انسان ہم پر اپنی ایک سو ایک فیصد توجہ جمائے رکھتا ہے تو یہ احساس کسی لت لگانے والے نشے سے کم نہیں، بلکہ دنیا کا سب سے خطرناک نشہ “توجہ”ہے، اس سے بڑا نشہ کوئی نہیں۔ زندگی کو پرسکون بنانے کے لیے اگر کسی ایک بلا کو آپ قابو کرنا چاہتے ہیں تو وہ یہی “توجہ” ہی ہے۔ جو اپنی توجہ والی طلب سے بالاتر (transcend) ہوجائے تو ایسے انسان کی طاقت کا آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔
آج ہم جنون کو نرگسیت پسند کی نظر سے پرکھیں گے۔
ایک دوست نے یونیورسٹی میں اس کے ساتھ پڑھ رہے ایک جوڑے کا افسردگی سے ذکر کیا جن کو دیکھ کر لگتا تھا کہ آئیڈیل جوڑا ہے، ایسی محبت کہ بیان کرنے کو الفاظ نہیں، سب ان کے جوڑے پر رشک کرتے تھے۔ کئی سال ریلیشن شپ کے بعد جب شادی ہوئی تو لڑکی شادی چند ماہ بعد اپنے گھروالوں کے ساتھ فیملی ٹرپ گئی، واپسی پر شوہر کو سرپرائیز دینے کا سوچا اور جب سرپرائز دینے گھر پہنچیں، دروازہ کھولا تو شوہر کو اسکی نئی گرل فرینڈ کے ساتھ دیکھ کر ہمیشہ کے لیے ایک ایسے ٹروما میں چلی گئیں جس کے بعد انسان کا صرف انسانیت نہیں بلکہ خود اور خدا پر سے اعتبار اٹھ جاتا ہے، اسکو “بیوفائی/غداری کا ٹروما” (betrayal trauma) کہتے ہیں۔ اس سے گزرنے والا کبھی دوبارہ کسی پر بھروسہ نہیں کرپاتا، کبھی ریلیشن شپ نہیں بنا پاتا، وہ کافی عرصہ خود کو انسانیت اور اس دنیا کا حصہ ہی نہیں سمجھتا۔
جنون کا نرگسیت پسند لوگوں سے گہرا تعلق ہے۔ ان کے جنون کو سائیکالوجسٹ (love bombing) کہتے ہیں۔ جب نرگسیت پسند آپ پر نگاہ ڈالتا ہے اگر اس کی نظروں سے آپ خود کو دیکھیں گے تو آپ کو انسان کی جگہ ایک “چیز” (object) نظر آئے گی۔ انہیں آپ کی ذات جذبات سے کوئی غرض نہیں بلکہ انہیں مزہ تو جنون کے احساس سے آتا ہے، نارساسسٹ کو جنونی ہونے کے احساس سے پلیژر ملتا ہے۔ اس جوڑے میں اس نرگسیت پسند کا جنون صرف اس احساس سے تھا، خواتین بدلتی رہتی ہیں لیکن وہ جو مستقل ہے وہ “جنون کا احساس” ہے۔ آپ نہ پہلے تصویر میں تھے، نہ اب ہیں اور نہ ہی کبھی ہونگے، بلکہ تصویر میں کوئی بھی نہیں، نرگسیت پسند کو تو بس اس احساس کو محسوس کرنے سے دلچسپی ہے۔
اصل مقصد یہی ہوتا ہے کہ جب وہ آپ کو اس جنونی محبت کا احساس دلاتے ہیں اور آپ کے چہرے کے تاثرات جس میں آپ کسی اور ہی خیالی دنیا میں چلے جاتے ہیں، اسے دِکھ رہا ہوتا ہے کہ آپ اس کے کنٹرول میں آرہے ہیں اس سے متاثر ہورہے ہیں، بس یہی سب دیکھنے اور محسوس کرنے کے لیے کہ انکا جادو چل رہا ہے اور وہ بہت ہی کوئی اعلیٰ چیز ہیں وہ آپ پر اپنا لیزر فوکس (laser focus) رکھتے ہیں اور خواتین کو ٹرافیوں کی مانند حاصل کرتے جاتے ہیں، یوں انہیں توثیق ملتی ہے اور وہ اپنے متعلق اچھا محسوس کرتے ہیں۔
کسے نہیں پسند ایسا لیزر فوکس، کون نہیں چاہتا لائم-لائٹ میں رہنا، کون پاگل نہیں چاہتا ایسی توجہ، یہی توجہ تو آپ کو نرگسیت پسند کا دیوانہ بنا دیتی ہے یہی تو ٹروما بونڈ بناتی ہے، جس بچے کو والدین توجہ نہ دیں یا جو ٹروما سے گزرا ہو اور جب نرگسیت پسند اسے لیزر فوکس دے تو ایسے میں وہ انسان تو ساتویں آسمان پر رہنے لگتا ہے۔ آپ کو لت اسی توجہ کی لگ جاتی ہے جس کے بعد آپ اس کے ہر عیب پر، اس انسان کی ہر اوچھی حرکت کو بھول جاتے ہیں جب مسلسل آپ کو نفسیاتی اذیت دینے کے بعد دوبارہ لیزر فوکس کرتا ہے آپ کے دماغ میں شدید قسم کا ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔ اس سے بچنا بہت مشکل ہے، خاص کر خواتین کے لیے جو معاشرے میں نظر انداز ہوتی ہیں، ہر بات پر تعاون کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ نرگسیت پسند مردوں کے لیے خواتین کو اپنے قابو میں کرنا بہت آسان ہوتا ہے، تبھی وہ انہیں بیوقوف مانتے ہیں۔
ایک تھراپسٹ کہتی ہیں کہ انکی ایک کلائنٹ جو اپنے نرگسیت پسند شوہر کو چھوڑنے کے بعد تھراپی سیشن کے دوران کہہ رہی تھیں کہ وہ آج تک جتنے بھی لوگوں سے ملیں ان میں سب سے زیادہ پرجوش، جنونی اور جنسی طور پر پلیژر دینے والا یہی ریلیشن شپ تھا لیکن اتنا ہی ذہنی الجھنوں سے بھر پور بھی، اسکی جذبات، جنون اور شاعری سے بھر ای-میلز، اس کے دیے تحفے…… کچھ عرصہ بعد ان خاتون کے ہاتھ اس نارساسسٹ شوہر کے کچھ پیپر لگے جس میں بلکل وہی شاعری اور جنونی باتیں تھیں لیکن مختلف عورتوں کو کاپی پیسٹ کی ہوئی تھی…..
ساری مثالیں مردوں کی دی ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ خواتین ایسا نہیں کرتیں۔ خواتین بھی نرگسیت پسند ہوسکتی ہیں۔
خواتین اور مرد جب تک اپنی اس جنونی طور پر چاہے جانے والی نفسیات سے نہیں لڑیں گے، اپنے ٹروما کو شفایاب نہیں کریں گے محبت اور جنون میں فرق کرنا نہیں سیکھیں گے تو نرگسیت پسند کے ہاتھوں “بیوفائی والا ٹروما” سہتے رہیں گے۔
ہم سب کو خاص نظر آنا اچھا لگتا ہے لیکن کڑوی حقیقت یہی ہے کہ کوئی بھی اس دنیا میں خاص نہیں، ہر انسان کا نعم البدل موجود ہے۔ آپ کو خاص آپ کی “انا” محسوس کرواتی ہے، آپ کو خاص محسوس کروائے جانے پر “انا” کو تسکین ملتی ہے، لیکن جب اسے تسکین ملنا بند ہوجائے اور نارساسسٹ کو نئی سپلائی مل جائے جو آپ سے بھی زیادہ “خاص” ہے تب اصل مسائل جنم لیتے ہیں۔ حقیقت کو ویسے دیکھنا سیکھیں جیسی وہ ہے۔
اور جہاں تک بات محبت کی ہے تو اس کی تعریف یقیناً ہر انسان کے لیے مختلف ہوتی ہے، میرے لیے جو محبت ہو بہت ممکن ہے کہ آپ کے لیے نہ ہو۔ میرے پاس کوئی پیمانہ یا چند پوائنٹ نہیں جس سے میں محبت کو بیان کرسکوں، محبت کیا ہوتی ہے اسکا جواب آپ کو خود ڈھونڈنا ہوگا، میرے لیے محبت عام، آہستہ، روزمرہ، بورنگ اور دھیمی روشنی جیسی ہے جس میں سکون ہوتا ہے لیکن بہت ممکن ہے کہ آپ کی نظر میں محبت کچھ اور ہو۔البتہ ایک بات طے ہے کہ جنون کبھی محبت نہیں ہوسکتی، جو بہت شور مچائے، تیز روشنی جیسی ہو، حقیقت سے دور لے جائے، ہوش اڑائے وہ محبت نہیں ہوسکتی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...